• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق بائنہ کےبعداس لفظ ’’اگرآپ کومیری بات کایقین نہیں تو اپنی بیٹی کو ہمیشہ کےلیے اپنے پاس رکھ لیں‘‘سے نئی طلاق نہ ہوگی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال: ایک شخص نے طلاق بائنہ کے بعد بغیر نیت طلاق اپنے سسر سے کسی بات پر یہ کہہ دیا کہ ’’اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں تو اپنی بیٹی کو ہمیشہ کے لئے اپنے پاس رکھ لیں‘‘ تو کیا اس صورت میں بھی زوجین میں طلاق بائن کی ہی نوعیت باقی رہے گی یا بدل جائے گی؟

وضاحت: طلاق بائن ہفتہ کے روز صبح تقریبا 9بجے ان الفاظ سے دی: ’’میں اپنی بیوی کو طلاق بائن دیتا ہوں‘‘

اگلے دن بروز اتوار دوپہر تقریبا 3 بجے کسی بات پر اپنے سسر سے بات کرتے ہوئے بغیر نیت طلاق یہ بھی کہہ دیا ’’اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں تو اپنی بیٹی کو ہمیشہ کے لئے اپنے پاس رکھ لیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے اس جملہ کے بعد بھی کہ ’’اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں تو اپنی بیٹی کو ہمیشہ کے لئے اپنے پاس رکھ لیں‘‘ سابقہ طلاق بائنہ کی نوعیت باقی رہے گی اس میں مزید کچھ تبدیلی نہ آئے گی۔

درِ مختار (ج:4، ص: 535) میں ہے:

لو ابانها أولا ثم أضاف البائن أو علقه لم يصح كتنجيزه . بدائع

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved