• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کےنوٹس پرشوہر کے دستخط اورمسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں***** حلفیہ اقرار کرتا ہوں کہ میں جو بھی کہوں گا سچ کہوں گا:

1.یہ کہ میری شادی تقریبا سولہ ماہ پہلے اپنے ماموں کی بیٹی سے ہوئی۔

2.تقریبا ایک ماہ بعد میں نے گھر والوں سے چھپ کر دوسری شادی کر لی۔رخصتی بھی ہوچکی تھی اورمیاں بیوی والے تعلقات بھی قائم ہوچکےتھے۔

3.جب گھر والوں اور سسرال والوں کو میری دوسری شادی کا علم ہواتو وہ میرے خلاف ہوگئے،اور میرےسسرال والے میری پہلی بیوی کو لے گئے اور مجھ سے مطالبہ کیا کہ دوسری بیوی کو طلاق دے دو پھر ہم اپنی بیٹی کو بھیجیں گے۔

4.یہ کہ میں دونوں بیویوں کو رکھنا چاہتا تھا کہ خاندان والوں نے زیادہ مجبور کر دیا تو میں نے اپنی دوسری بیوی اور چچا اور چچی جن کے گھرہم رہتےتھے مشورہ کیا کہ خاندان والےاپنی بات پر  بضد ہیں کیا کیا جائے؟

  1. بالآخر یہ مشورہ ہوا کہ طلاق کےنوٹس لکھ کر خاندان والوں کو مطمئن کرنے کے لئے دوسری بیوی کوبھیج دیتے ہیں،چنانچہ میرے سسرال والے خود طلاق کانوٹس لکھوا کرمجھےپڑھ کرسناتےاور انگوٹھا لگوا تے اور بھیجتے رہے ،اسی طرح تین نوٹس ایک ایک ماہ بعد بھیجتے رہے۔
  2. میں نے یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ خاندان والے مطمئن ہو جائیں گے اور جب تک دوبارہ پتہ چلے گا حالات سازگار ہو جائیں گے، میں نے سارا کچھ اس لیے کیا کہ میں دونوں بیویوں کو اپنے پاس رکھنا چاہتا تھا،اب کسی نے کہہ دیا کہ طلاق ہوگئی ہے، لہذا میں اس بارے میں جو شریعت کا حکم ہےاس کے مطابق فتوی لینا چاہتا ہوں، میری دوسری بیوی چچا اور چچی اس بات کے گواہ ہیں کہ میرا طلاق دینے کا ارادہ بالکل نہیں تھا۔طلاقنامے درج ذیل ہیں:

طلاق نامہ نوٹس 1

منکہ ***** ضلع قصور کا رہائشی ہوں۔ جو کہ من مقر کی شادی خانہ آبادی ***** قصور عرصہ قریب 14/15 دن قبل قرار پائی تھی جو تا حال منکوحہ کی من مقر کے ساتھ رخصتی نہ ہوئی تھی، جو اب مقر کے رخصتی کرنے کے اصرار پر منکوحہ مذکوریہ کے والدین نے تا حال منکوحہ کو مقر کے ساتھ رخصت کرنے سے انکار کردیا ہے اور بغیر رخصتی من مقر متذکرہ بالا شادی کو مزید بر قرار نہ رکھ سکتا ہے اور منکوحہ نے بھی میرے گھر آکر آباد ہونے سے صاف انکار کردیا ہے جس وجہ سے من مقر کو منکوحہ مذکوریہ سے انتہائی نفرت ہوگئی ہے اور بحیثیت میاں بیوی ہمارا زندگی گزارنا محال ہوگیا ہےاسی وجہ سے اب من مقر نے آج مورخہ 28/05/18 کو لفظ ’’ط‘‘ سے ساتھ منکوحہ مذکوریہ کو طلاق کا پہلا نوٹس بھیج دیا ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے نوٹس طلاق کا حق من مقر محفوظ رکھتا ہے لہذا تحریر ہذا طلاق نامہ نوٹس 1 مع ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ صحت بدن ہرقسم برضامندی خود لکھدی ہے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ 28/05/18

(نشان انگوٹھا)

طلاق نامہ نوٹس2

(شروع کا مضمون وہی ہے جو طلاق نامہ اول میں گزرا۔ اس کے بعد کی عبارت یہ ہے:)

۔۔۔من مقر نے قبل ازیں طلاق کا پہلا نوٹس منکوحہ مذکوریہ جو بھیج دیا تھا جبکہ آج مورخہ 30/6/18 کو لفظ ’’ط‘‘ کے ساتھ من مقر منکوحہ مذکوریہ کو طلاق کا دوسرا نوٹس بھیج رہا ہے جبکہ تیسرے نوٹس طلاق کا حق من مقر محفوظ رکھتا ہے لہذا تحریر ہذا مع ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ صحت بدن ہرقسم برضامندی خود لکھدی ہے تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔30/6/18

(مقر مذکور)   (نشان انگوٹھا)

طلاق نامہ نوٹس3

(شروع کا مضمون وہی ہے جو طلاق نامہ اول میں گزرا۔ اس کے بعد کی عبارت یہ ہے:)

۔۔۔من مقر نے قبل ازیں منکوحہ مذکوریہ جو طلاق کا پہلا اور دوسرا نوٹس ارسال کردیا تھا جبکہ آج مورخہ 02/8/18 کو لفظ ’’ط‘‘ کے ساتھ من مقر منکوحہ مذکوریہ کو طلاق، طلاق، طلاق دیکر اپنی زوجیت سے آزاد کرتا ہے، آج سے منکوحہ مذکوریہ میرے نفس پر حرام ہوئی، بعد از گزرنے مدت عدت جس سے چاہے نکاح ثانی کرے من مقر کو کوئی عذر اعتراض نہ ہوگا۔ لہذا تحریر ہذا مع ہوش و حواس خمسہ بلا جبر و اکراہ صحت بدن ہر قسم برضامدی خود لکھ دی ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

مورخہ 02/08/18

(مقر مذکور)   (نشان انگوٹھا)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved