• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو حرام کرتا ہوں اورطلاق اول دیتا ہوں ‘‘سے دوبائنہ طلاق ہوں گی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

"طلاق نامہ”

منکہ*********بقائمی ہوش و ہواس خمسہ ثبات عقل اپنی کے خداوندکریم کو حاضر ناظر جان کر تحریر کرتا ہوں کہ میری شادی ہمراہ مسماۃ********* کو انجام پائی تھی جس کے بطن سے میری کوئی اولاد نہ ہے۔ اور نہ ہی مسماۃ ********* حاملا ہے۔ بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر گھریلو ناچاقی پیدا ہوگئی ہے جو کہ دونوں فریقین کی فیملیوں کے علم میں ہے جس کی وجہ سے ہمارا مزید ازدواجی زندگی بسر کرنا ممکن نہ ہے جس کی بنا پر میں منکوحہ مسماۃ********* کو شرعا اور قانونا ان بمطابق شریعت محمدی مسلک اہلسنت والجماعت اپنے اوپر حرام قرار دیتا ہوں ہو اور بقائمی ہوش و ہواس خمسہ ثبات عقل اپنی کے طلاق سنت طریقہ/ احسن طریقہ سے "طلاق اول” دیتا ہوں۔ المرقوم 16.09.2019 سرگودھا۔

مذکورہ طلاق نامہ کی رو سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں اور کونسی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو [1]بائنہ طلاقیں واقع ہوئیں ہیں جن کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوگیا ہے میاں بیوی چاہے تو نیا نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں نئے نکاح میں مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا اور گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔

توجیہ:

پہلی بائنہ طلاق ان الفاظ سے ہوئی کہ "میں مسماۃ سنیلہ عابد دختر عابد حسین کو اپنے اوپر حرام قرار دیتا ہوں” اور دوسری طلاق ان الفاظ سے ہوئی کہ "احسن طریقہ سے طلاق اول دیتا ہوں” یہ طلاق اگرچہ رجعی ہے لیکن پہلی بائنہ کی وجہ سے یہ بھی بائنہ شمار ہوگی۔

نوٹ:شوہر کا بعد والی طلاق کو "طلاق اول” کہنا اس بات سے جہالت کی وجہ سے ہے کہ "حرام قرار دیتا ہوں” سے بھی طلاق واقع ہوئی کہ نہیں

[1] دو طلاقیں ہونا محل نظر ہے۔

شوہر نے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں۔۔۔کوبمطابق شریعت محمدی مسلک اہلسنت والجماعت اپنے اوپر حرام قرار دیتا ہوں بقائمی ہوش و ہواس خمسہ و ثبات عقل اپنی کے طلاق سنت طریقہ/ احسن طریقہ سے طلاق اول دیتا ہوں۔اور خاوند کے الفاظ میں "اور” کا لفظ حرف عطف ہے جس میں اگرچہ اصل مغایرت ہے مگر احتمال عطف تفسیری کا بھی ہوتا ہے۔ یہاں بوجہ "طلاق اول” کے خاص اور صریح لفظ کے اسے عطف مغایرت سے ہٹا کر تفسیری پر محمول کیا جائے گا۔ اور تقدیر کلام یہ ہو گی کہ "حرام قرار دیتا ہوں یعنی طلاق اول دیتا ہوں” گویا طلاق اول دی ہے جو کہ متصف ہے حرمت کی صفت کے ساتھ اس لیے ایک طلاق بائنہ ہوگی۔(شعیب احمد)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved