• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

بیوی کا حلفیہ بیان

میرا شوہر کے ساتھ کچھ عرصہ پہلے جھگڑا ہوا، انہوں نے غصے میں مجھے طلاق دی اور کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتاہوں،میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘اورپانچ منٹ بعدتیسری دفعہ پھرکہا’’میں نےتمہیں دی طلاق، چلی جاؤ ‘‘میں گھر سے چلی گئی۔

جب اپنے بچے کو لینے دوسرے دن لینے واپس آئی تو شوہر نے کہا میں نے قاری صاحب سے پتہ کیا ہے وہ کہتے ہیں دو دفعہ ہوئی ہے، دوبارہ نکاح کرو، پھر میرے ساتھ نکاح کیا۔ اب میں نے خود پتہ کیا ہے تو یہ طلاق ہو چکی ہے جبکہ شوہر اس بات پر راضی نہیں، ایک دفعہ میں تین بار سے زیادہ بار بھی کہا جائے تو وہ طلاق ایک ہی دفعہ گنی جاتی ہے۔

نوٹ:شوہرغصےمیں ضرورتھےلیکن اتنےغصےمیں نہیں تھےکہ انہیں کچھ ہوش نہ ہوکہ وہ کیاکہہ رہےہیں اس لیےانکایہ کہناکہ مجھےپتہ نہیں تھادرست نہیں۔

شوہر کا بیان

شوہر سے فون پر بات ہوئی، شوہر دارالافتاء میں آنے کے لیے تیار نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ میں نے غصے میں طلاق دی ہے اور مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں،حالانکہ اس واقعہ کے بعد وہ کسی اہلحدیث ادارے میں گیا اور وہاں سے مسئلہ پوچھا انہوں نے کہا چالیس بندوں کو کھانا کھلا دو اور آپ کی ایک طلاق ہوئی ہے اور انہوں نے دوبارہ بھی تجدید نکاح کیا تھا‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیوی کےبیان کے مطابق بیوی کے حق میں تین طلاقیں ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اورنہ رجوع کی گنجائش ہے۔

عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب

 الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك. (ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)

ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں  صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری  بیوی تم سے جدا ہوگئی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved