- فتوی نمبر: 4-278
- تاریخ: 04 دسمبر 2011
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
میرا بیٹا ****کاررینٹ کا کام کرتا ہے جس کے پاس چھ عدد گاڑیاں ہیں جوکہ ڈرائیور چلاتے ہیں جن کی مالیت تقریباً اسی لاکھ روپے بنتی ہے، مگر تقریباً ایک سال سے ہر ماہ بیس تا تیس ہزار روپے خسارے میں رہتی ہیں مگر یہ کام اس لیے نہیں چھوڑتا کہ ڈرائیور بے کار ہوجائیں گے۔ پوچھنا یہ ہے کہ ان گاڑیوں کی زکوٰة کے بارے میں قرآن اور سنت کے مطابق کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں گاڑیوں کی مالیت پر تو زکوٰة نہیں، البتہ آمدن اگر بقدر نصاب ہو یا وہ پہلے سے صاحب نصاب ہو تو آمدن پر زکوٰة آئے گی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved