• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصہ میں طلاق دینے کی صورت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

لڑکی کا بیان

یہ واقعہ دس محرم الحرام(19-9-9)بوقت عشاء پیش آیا،مختلف چھوٹی چھوٹی باتوں پر آپس میں رنجش تھی اور ہم دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے بات نہیں کر رہے تھے ،جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن ہمیں رات کو دعوت میں جانا تھا، بعد اذان عشاء بچوں کے والد نے مجھ سے استری ہونے والے کپڑے مانگے میں نے ان سے کہا آپ تیار ہوجائیے، میں بچوں کے کپڑے تیار کرکے انہیں تیار کر دوں گی، میں بچوں کا سکول کا کام دیکھ رہی تھی، کچھ دیر میں کام سمیٹ کر کپڑے استری کرنے لگی ،چھوٹے بیٹے کو منہ ہاتھ دھولا کر تیار کیا اور بیٹی کو منہ ہاتھ دھونے کا کہا،بیٹی چھوٹے بھائی کی کتاب دیکھنے لگی جس پر میں ناراض ہوئی لیکن اس نے کتاب نہ رکھی اور بیٹھی رہی،میں اس پر غصہ ہوئی اور اسے مارا وہ رونے لگی’’ امی مت ماریں اب نہیں کروں گی‘‘ لیکن میں اسے پھر مارا اور جلدی کرنے کو کہا ،اسی دوران کےوالد کمرے میں آگئے اور مجھ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مجھے ہٹ جانے کو کہا، میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنی کرلیجیے،میں بچوں کو میں تیار کر رہی ہوں مگر وہ مجھ پر غصہ ہونے لگے ،میں نے ان سے کہا کہ غلطی بچی کی ہے، اب مجھ پر غصہ کیوں ہورہے ہیں لیکن وہ جنونی انداز میں غصہ ہوتے ہوئے مجھ سے کہنے لگے اب آپ اس کو مار کے دکھائیں، اب آپ اس کو مار کے دکھائیں، کیونکہ میں بھی شدید غصہ کی حالت میں تھی میں نے بھی بغیر سوچے سمجھے دوبارہ بچی کو مار دیا، جس پر انہوں نے کہا ’’میں نے آپ کو طلاق دےدی‘‘ میں نے کہا بھی’’ بس ‘‘لیکن وہ پھر بولے ’’ میں نے آپ کو طلاق دیدی‘‘ میں نے پھر کہا’’ بس، خاموش ‘‘ لیکن وہ پھر بولے ’’میں نے آپ کو طلاق دی‘‘یہ کہنے کے بعد بھی انہیں احساس نہیں ہوا تھا اور وہ غصہ اورجنون کی حالت میں کچھ لمحات رہے

لڑکے کا بیان

مورخہ دس محرم کے دن بتاریخ 9 ستمبر 2019 کوباجی کے گھر جانا تھا، میں نے اسے کہا کہ کپڑے نکال دیں میں پرس کر دیتا ہوں ،تو انہوں نے مریم کے ذریعے کہا کہ بابا سے کہیں ہم خود کر لیں گے، اس کے بعد میں نے صرف اپنے کپڑے پریس کیےاور صحن میں سینڈل پولش کیئے، اس دوران مجھے میری بیٹی مریم کےپٹنے کی آواز آئی، جب ایک حد ہوگئی تو میں کمرے کے اندر داخل ہوا ،اس وقت میری اہلیہ کے ہاتھ میں ڈنڈا  تھا، انہوں نے میری موجودگی کا اثرنہ لیتے ہوئے میری بیٹی کو ایک دو ڈنڈے مار دئیے، اس کے بعد میں اپنی بیٹی اور اہلیہ کے درمیان آیا اور میں نے اھلیہ کو کمرے سے جانے کے لیے کہا اور کہا کہ اب آپ پیچھے ہو جائیں، وہ اپنی ضد میں وہاں سے نہیں ہٹیں، اس پر میں نے طیش میں آکر کہا، اب آپ میری بیٹی کو مار کر دکھائیں جس پر انہوں نے اس کو پھر مارا جس پر میں نے غصے میں آکر تین دفعہ طلاق کالفظ ان کے لئے ادا کیا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ طلاق غصے کی حالت میں دی گئی ہے تاہم اس کی نوعیت ایسی نہ تھی کہ شوہر کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور نہ ہی شوہر سے خلاف عادت  افعال و اقوال صادر ہوئے، لہذا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی  ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved