• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ساڑھے سات تولہ سے کم سونے میں زکوٰة

استفتاء

میرے پاس تقریباً 5 سے 7 تولے ( تقریبا ) زیور ہے سونے کا۔ یہ اندازاً ہے اس سے کم یا زیادہ ہوسکتا ہے لیکن نصاب    (ساڑھے سات تولے سونا ) سے کم ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور چاندی یا نقدی یا جانور وغیرہ کچھ بھی نہیں۔ میں نے سنا ہے کہ آج کے دور میں اگر  ایک تولہ سونا بھی کسی کے پاس موجود ہے تو چونکہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیادہ ہے لہذا اس پر زکوٰة دینا واجب ہے۔ اسی کے تحت میں پچھلے کئی سالوں سے اپنے سونے کی زکوٰة دیتی ہوں۔ کیا یہ زکوٰة ادا کرنا مجھ پر واجب ہے یا نہیں؟

اس کے علاوہ ہ بھی بتائیے کہ نقدی میں ایک سو روپے بھی اگر آپ کے پاس ہے تو اس پر آڑھائی روپے زکوٰة واجب ہوجاتی ہے۔ جبکہ گھروں میں دو چار ہزار روپیہ تو موجود ہوتا ہی ہے۔ جو کہ آتا اور جاتا رہتا ہے۔ سال بھر موجود نہیں رہتا۔ تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

اس کے علاوہ میرا ایک مسئلہ اور بھی ہے میرے دو بچے  ذہنی معذور ہیں بیٹا ( 13 سال ) اور بیٹی ( 9 سال ) کی ہے۔ بیٹا زیادہ شدید ہے بول بھی نہیں سکتا، جبکہ بیٹی قدرے بہتر ہے لیکن اس کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تشدد پسند ہے۔ گھر والوں کو ، باہر سے آنے والوں کو مارتی ہے ،نوچتی ہے، اور کاٹتی ہے جس کی وجہ سے گھر کا ماحول بہت بے سکون رہتا ہے، ضدی ہے کھانا کھانے میں  اور باقی معاملات میں ۔ ذہنی معذوروں کے اسکول دونوں بچے جاتے ہیں مگر تبدیلی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈاکٹری علاج بہت کیا ہے مگر کچھ بہتری کی صورت بھی نظر نہیں آتی۔

برائےمہربانی اس کے لیے کوئی روحانی علاج تجویز فرما دیجیے کہ وہ خود بھی پر سکون ہو جائیں اور بہن بھائی اور والدین بھی اس کی زیادتیوں سے محفوظ ہوجائیں۔ اب چھٹیاں ہوجانے کی وجہ سے زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔ تجویز کردہ علاج کو تفصیلاً بتائیے گاور کتنا عرصہ تک کرنا ہوگا یہ بھی بتا دیجئے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر کسی شخص کے پاس صرف سونا ہو، اس کے ساتھ چاندی نہ ہو اور نقدی ایک روپیہ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں زکوٰة فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ سونا اپنے نصاب ( یعنی ساڑھے سات تولہ ) تک پہنچ جائے۔ جب تک اس مقدار کو نہ پہنچے زکوٰة فرض نہیں ہوگی۔ البتہ سونا اتنا ہو کہ وہ چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے یعنی اس کی مالیت ساڑھے باؤن تولہ چانددی کے برابر ہو تو ایسی صورت میں اگر چہ زکوٰة تو نہیں آئے گی لیکن صدقہ فطر اور قربانی واجب ہوگی اور ایسے آدمی کے لیے زکوٰة لینا بھی جائز نہیں ہوگا۔ آج کل کے حالات میں ایک ڈیڑھ تولہ سے بھی یہ بات ثابت ہوجاتی ہے۔

یہ  تو صرف  سونا ہونے کی صورت میں تفصیل ہے، اور اگر سونے کے ساتھ ساتھ چاندی ہو یا نقد ایک روپیہ بھی ہو تو ایسی صورت میں سونے کے نصاب کو نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اس سونے کو چاندی یا روپے فرض کر کے پھر اس کی مالیت کو دیکھا جائے گا۔ اگر یہ مالیت چاندی کے نصاب یعنی ساڑھے باؤن تولے چاندی کی مقدار کو پہنچ جائے تو ایسی صورت میں زکوٰة فرض ہوگی۔

مذکورہ اصول کی روشنی میں آپ کے سوال کا جواب یہ ہے:

اگر آپ کے پاس صرف سونا ہے جو نصاب ( ساڑھے سات تولے ) سے کم ہے ، صرف سونا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ نقدی میں سے ایک روپیہ بھی نہیں تو آپ پر زکوٰة نہیں ہے۔ البتہ قربانی اور صدقہ فطر ہوگا اور زکوٰة لینا بھی جائز نہیں ہوگا۔ اور اگر ساتھ میں نقدی بھی ہے چاہے تھوڑی سی ہو تو پھر زکوٰة ہوگی۔

اگر کسی کے پاس صرف نقدی ہو تو تب تک زکوٰة واجب نہیں ہوگی جب تک کہ وہ چاندی کے نصاب (ساڑھے باون  تولہ چاندی) کو نہ پہنچ جائے۔ صرف سو روپیہ پر زکوٰة نہیں آئے گی کیونکہ یہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار سے کم ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved