• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گھر کے اخراجات ، بجلی کے بل کی ادائیگی اور تعلیمی اخراجات کے لیےہمشیرہ کو زکوٰة کی رقم دینا

استفتاء

میری ایک شادی شدہ بہن ہے جس کی چار بیٹیاں  اور ایک بیٹا ہے۔ بیٹادرس نظامی میں سابعہ کا طالب علم ہے اور دو بیٹیوں کی شادی ہوچکی ہے۔ بہن تقریباً آنکھوں سے معذور ہے۔ کبھی دکھتا ہے کبھی نہیں دکھتا۔ بہنوئی نے کئی کاروبار اور کام کرنے کی کوشش کی لیکن مختلف وجوہ کی بنیاد پر کوئی کام بھی نہ چل سکا۔ بہنوئی صحت مند ہیں اور کمانے کے قابل ہیں لیکن اس کے باوجود کام نہیں کرتے اور بہنوئی کی اس کیفیت کی وجہ سے میں پنی بہن کو ہر ماہ گھر کے خرچہ کے لیے زکوٰة کی مد سے پیسے دیتا ہوں۔ گھر کا مکمل خرچہ زکوٰة کے پیسوں سےچلتا ہے۔ زکوٰة کی ادائیگی میں استحقاق اور باقی تمام شرائط کا خیال رکھا جاتا ہے۔

1۔ کیا میرا اس طرح اپنی بہن کے تمام خرچ برداشت کرنا درست ہے کہ نہیں؟ مزید یہ کہ کبھی کبھار جو مخصوص رقم ماہانہ دی جاتی ہے وہ کم پڑجاتی ہے اور بجلی کے بل کی ادائیگی  او ربچوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے ہمشیرہ مزید پیسے مانگ لیتی ہے اور میں ان کو زکوٰة میں سے پیسے دے دیتا ہوں۔

2۔ کیا ہمشیرہ کا مجھ سے اس طرح سوال کرنا جائز ہے اور میرا ان کا سوال پورا کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں آپ کا اپنی بہن کے تمام اخراجات برداشت کرنا درست ہے۔

2۔ بجلی کے بل کی ادائیگی اور بچوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے ہمشیرہ کا مزید پیسے مانگنا اور آپ کا ان کو زکوٰة کے پیسوں سے مدد کرنا دونوں درست ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved