- فتوی نمبر: 17-341
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے عزیز کی بہن کانکاح سپین میں رہنے والے ایک صاحب سے ہوا، رخصتی سے پہلے ہی چند ملاقاتوں میں ساس بہو کا مزاج نہ مل سکا ۔ان صاحب نےبتایاکہ وہ پاکستان میں رخصتی کے بعد اپنی بیوی کو اپنی ماں کے پاس چھوڑ کر واپس سپین چلے جائیں گےاور جب اپنی بیوی کو سپین لے کر جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ میں گھر کو تالا لگا کر کام پر جایا کروں گا، میرے عزیراوران کی بہن کو یہ باتیں ناگوار گزریں، جس کی وجہ سے ان کا مشورہ ہوا کہ ہم رخصتی نہیں کریں گے اور طلاق لے لیتے ہیں، وہ صاحب طلاق دینےپر آمادہ نہ ہوئے تو لوگوں نے مشورہ دیا آپ خلع لے لیں،توان لوگوں نے ایک وکیل کے ذریعہ خلع کا کیس عدالت میں دائر کردیا اورجج نے دوتین پیشیوں کے بعد یکطرفہ فیصلہ دے کر خلع کا فیصلہ سنا دیا،اس کے بعد ان خاتون کی شادی ان کی بڑی بہن کے دیور سے کر دی گئی جو کہ سعودیہ کے شہر ریاض میں رہتے تھے، دو سال گزر ے ہوں گےکہ دوسرےشوہرکا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہوگیاان کی ہمشیرہ واپس پاکستان آ گئیں، وہ دن اور آج کا دن چار سال ہوگئےہیں اس کا دوبارہ رشتہ ابھی تک نہ ہوسکا، اسی اثنا میں ان کی بڑی ہمشیرہ کو کسی نے بتایا کہ خلع کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں اوریہ سعودیہ( ریاض )میں اپنے شوہر کے ساتھ جو رہیں وہ ناجائز رہیں ،وہ اپنے پہلےشوہر ہی کے نکاح میں تھیں۔
اب انہیں بڑی فکر ہو گئی ہے (1)کیا اب تک ان کی بہن اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں ہے ؟(2)اور جو عرصہ اس نے اپنے دوسرے شوہر کے ساتھ گزارا،اسکا کفارہ کیا ہوگا؟جبکہ ان لوگوں کا پہلے شوہر سے کوئی رابطہ نہیں ہے یاد رہے کہ یہ لڑکی اپنے پہلے شوہر کے ساتھ ایک دن بھی نہیں رہی کیونکہ رخصتی نہیں ہوئی تھی۔اب اس صورتحال میں مفتیان کرام کیا کہتے ہیں ؟اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
وضاحت مطلوب ہے:
- عدالتی کاروائی کی مکمل کاپی مہیا کریں؟
- کیا یونین کونسل میں بھی فیصلہ لے کر گئے تھے یا نہیں؟
3.عدالتی فیصلے کے بعد دونوں خاندانوں میں آپس میں کیاطے ہوا؟
4.جب پہلا شوہرطلاق دینے پر آمادہ نہ ہوا تھا تو اس کا موقف کیا تھا ؟اور عدالتی فیصلے کے بعد اس کا موقف کیا تھا؟
جواب وضاحت(1)عدالتی کاروائی کی مکمل کاپی ساتھ لف ہے۔(2)ہم لوگ یونین کونسل گئے تھے لیکن لڑکے والے نہیں آئے جبکہ لڑکا بھی اسپین میں تھا۔(3)ان لوگوں نے عدالتی خلع پربہت برامنایا۔ عدالتی خلع کے بعد ہم نے ان کا سامان پاکستان میں موجود ان کے گھربھجوادیا تھا، جب کہ انہوں نے ہمارا سامان ہمیں کہا کہ اسپین کی فلاں مسجد کے کمرے میں پڑا ہوا ہےآکرلےلو،اس کےعلاوہ آج تک ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہواہے۔(4) ہمیں یہ تو علم ہے کہ وہ لوگ کہاں ہیں لیکن ان سے کوئی رابطہ کرنا بہت دشوار ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔منسلکہ عدالتی فیصلے میں اگرچہ عدالت نے خلع کہ وجوہات میں ذکر کیا ہے کہ
And afer the said Amount the defendant disappeared and he neither contacted to the plaintiff nor returned the said amount to the plaintiffs brother.
ترجمہ:’’اور مذکورہ رقم یعنی پچاس ہزار لینے کے بعد مدعا علیہ (خاوند) غائب ہو گیا اور اس نے نہ تو مدعیہ کےبھائیوں کو پیسے واپس کیے اور نہ ہی مدعیہ سے کوئی رابطہ کیا ‘‘
لیکن سوال میں مندرجہ وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ مدعا علیہ کے رابطہ نہ کرنے کی وجہ اس کا مفقودہو جانا نہ تھا بلکہ دونوں خاندانوں کی آپس کی رنجشیں تھیں، لہذا شرعی وجہ نہ ہونے کی وجہ سے اس یکطرفہ خلع کی ڈگری کی وجہ سے سابقہ شوہر سے اس عورت کا نکاح شرعا ختم نہیں ہوا،لہذا آئندہ اس خاتون کا کہیں اور نکاح کرنے کے لیے سابقہ خاوند سے کسی طرح زبانی طلاق لے لیں، اگرچہ زبردستی ہو یا کچھ دے دلا کرہو۔
2۔مذکورہ صورت میں چونکہ دوسرا نکاح ایک غلط فہمی کی بنیاد پرہوا تھا کہ عورت یا اس کے اولیانے عدالتی یکطرفہ خلع کو شرعا موثرسمجھ لیا تھا،لہذا توبہ واستغفار کےعلاوہ اس کا کچھ کفارہ نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved