• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بائنہ طلائق دینے کےبعد بھی بیوی سے ہمبستری کرتارہا تو عدت کب سے شمار ہوگی؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک مرد نے اپنی بیوی کو رمضان میں دو تین دفعہ ایسا کہا کہ’’ میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ لاعلمی کی وجہ سے والدین نے آکر بچی کی طرف سے معافی مانگی، بچی نے بھی معافی مانگی، پھر وہ دونوں ساتھ رہنے لگے، کچھ وقت کے بعد تقریبا 20 دن پہلے شوہر کو علم ہوگیا کہ اس سے طلاق ہو جاتی ہے پھر بھی اس نے یہی الفاظ کہے کہ ’’میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ لڑکی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا لیکن شوہر نے دو دفعہ یہی الفاظ کہہ دئیے۔

اب کل والدین نے مکمل جدائی کرا لی، پوچھنا یہ ہے اب لڑکی کی عدت کب سے شروع ہوگی ؟برائے کرم جلدی جواب دیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کی عدت تو اسی وقت سے شروع ہوگئی تھی جب پہلی مرتبہ شوہر نے یہ کہا تھا کہ’’ میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ البتہ اس کہنے کے بعد بھی چونکہ میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے ہیں۔

لہذا اکٹھے رہنے کی صورت میں جو آخری مرتبہ ہمبستری ہوئی ہے اس کے بعد بھی تین حیض یعنی ماہواریاں گزرنا ضروری ہے۔

فتاوی عالمگیری(1/533-532)میں ہے:

لو طلقها بتطليقة بائنة أو بتطليقتين بائنتين ثم وطئها في العدة مع الإقرار بالحرمة كان عليها أن تستقبل العدة استقبالا بكل وطأة وتتداخل مع الأولى إلا أن تنقضي الأولى فإذا انقضت الأولى وبقيت الثانية والثالثة كانت الثانية والثالثة عدة الوطء حتى لو طلقها في هذه الحالة لا يقع طلاق آخر

 فالأصل أن المعتدة بعدة الطلاق يلحقها الطلاق والمعتدة بعدة الوطء لا يلحقها الطلاق وأما المطلقة ثلاثا إذا جامعها زوجها في العدة مع علمه أنها حرام عليه ومع إقراره بالحرمة لا تستأنف العدة ولكن يرجم الزوج

 والمرأة كذلك إذا قالت علمت بالحرمة …….ولو ادعى الشبهة بأن قال ظننت أنها تحل لي تستأنف العدة بكل وطأة وتتداخل مع الأولى

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved