• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ضبط ولادت کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں

ایک صاحب تیسری اولاد کے خواہشمند ہیں لیکن مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر گریزاں ہیں:

1-مشترکہ خاندانی نظامjoint family system))کےاندرخاندان کا عرفی دباؤ کہ مزید اولاد پیدا نہ کرو

2-محدود آمدنی

3-موجودہ بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت کانہ ہوپانا۔

4۔دوران حمل ڈاکٹر حضرات صحبت سے بھی روک دیتے ہیں اور اتنی دیر بغیر صحبت گے گزارنا مشکل ہوتا ہے

مہربانی فرما کر شریعت کی روشنی میں واضح فرمائیں کہ کیا ان صاحب کا مندرجہ بالا وجوہ کی بنا پر تیسری اولاد سے گریز کرنا جائز ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ وجوہات کی بنا پر ان صاحب کا  تیسری اولاد سے گریز کرنا جائز نہیں ،کیونکہ مذکورہ وجوہات میں سے پہلی دو وجوہات خلاف شرع ہیں۔پہلی وجہ اس طرح سے کہ حدیث میں زیادہ بچے جننے والی عورت سے نکاح کی ترغیب دی گئی ہے تاکہ امت کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیگر امتوں پر فخر کریں ،ظاہر ہے کہ مزید اولاد پیدا نہ کرنا اس ترغیب کے خلاف ہے۔اور دوسری وجہ اس طرح سے کہ قرآن مجید میں فقر کے خوف کی وجہ سے اولاد کے قتل کو منع کیا گیا ہے اور وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ رزق دینا اللہ تعالی کا کام ہے جس سے معلوم ہوا کہ فقر کے خوف کی وجہ سے کوئی ایسا اقدام کرنا جو اولاد نہ ہونے کا ذریعہ بنے، خلاف شرع ہے۔تیسری وجہ کسی درجے میں معقول ہے لیکن یہ بھی اس حد تک کہ کچھ مخصوص عرصہ تک منع حمل کی کوئی صورت اختیار کی جائے نہ یہ کہ مستقل طور پر اولاد پیدا ہونے سے گریز کی راہ اختیار کی جائے۔چوتھی وجہ  بھی ایسی نہیں کہ جس کی بنیاد پر مزید  اولاد پیدا کرنے سے مستقل گریز کیا جائے ،کیونکہ اول تو شرعا دوران حمل صحبت ممنوع  نہیں اور دوسرے اگرچہ ڈاکٹربعض حضرات بعض احوال میں دوران حمل صحبت کرنے سے منع کرتے ہیں لیکن ایسا کوئی طبی اصول نہیں کہ صحبت خواہ وہ کبھی کبھار ہی ہو ہر حال میں مضر ہے۔اور تیسرے یہ کہ اگر واقعتاً دوران حمل بیوی سے صحبت کرنا مضر ہو اور شوہر صبر بھی نہ   کرسکتا ہو تو شوہر اپنی بیوی کے ساتھ تبطین یا تفخیذ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔

نوٹ:تبطین یا تفخیذ کی صورت زبانی معلوم کی جاسکتی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved