• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جس مال کے ملنے کا یقین نہ ہو اس پر زکوٰة کا حکم

استفتاء

ایک خالدہ نامی عورت کو اس کے والد اور والدہ سے دس تولہ سونا وراثت میں آیا لیکن اس عورت کا اس پر قبضہ نہیں ہے عورت کے بھائی نے وہ سونا عورت کے والے نہیں کیا بلکہ اپنے کاروبار میں استعمال کر رہا ہے بھائی یہ مانتا ہے کہ یہ سونا عورت ہی کا ہے لیکن ابھی دے نہیں رہا اور یہ بھی پتہ نہیں کہ کب دے گا۔ اور یہ بھی پتہ نہیں کہ دے یا نہ دے۔ اس عورت کو اس سونے سے کوئی نفع نہیں مل رہا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس سونے کی زکوٰة عورت کے ذمے ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خالدہ کے ذمے سونے کی زکوٰة نہیں ہے۔

و منها الملك المطلق و هو أن يكون مملوكاً له رقبة و يداً و هذا … و تفسير مال الضمار هو كل مال غير مقدور الانتفاع به مع قيام أصل الملك كالعبد الآبق و الضال، و المال المفقود … و لنا ما روي عن علي رضي الله عنه موقوفاً عليه و مرفوعاً إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لا زكاة في مال الضمار و هو المال الذي لا ينتفع به مع قيام الملك. ( بدائع: 88) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved