- فتوی نمبر: 17-46
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
مفتی عبدالله صاحب سے میری بات ہوئی ہوم فنانسنگ کے متعلق، اس کی تفصیلات یہ ہیں ہم چار بہنیں ہیں،میں جاب کرتی ہوں اور گھر کو 80،85فیصد سپورٹ کرتی ہوں باقی بہنیں بھی جاب شروع کرچکی ہیں، ہم کرائے کے گھر میں رہتے ہیں آٹھ سال سے ،پورشن رہائش کے قابل ہے مگر اس میں تنہائی نہیں، میں سات سال سے جاب کر رہی ہوں اور تھوڑی رقم گھرکی قسط میں دیتی ہوں،گھر ہم رہائش کے لیے لے رہے ہیں،کرایہ پردینے کےلیے نہیں تاکہ ہماری پرائیویسی( علیحدہ رہائش)بھی ہو، میرے والد صاحب 10 سے 15 فیصد سپورٹ کرتے ہیں۔میں اپنا ایک چھوٹا سا گھر خریدنا چاہتی ہوں مگر میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں گھر لینے کے لئے،کیا میں میزان بینک اسلامک سے گھر قسطوں پر لے سکتی ہو ں؟جبکہ میرے حالات یہ ہیں گیارہ سال سے ہم کرائے پہ ایک پورشن میں ہیں، ہم تین بہنیں ہیں اور ایک بھائی جوکہ ابھی طالب علم ہے۔ میں اور میری بہنیں ملازمت کرتی ہیں سات سال سے اورگھرکو 85فیصد سپورٹ کرتے ہیں، ہمارے والدصاحب اسلام آباد میں رہتے ہیں اور عمر کے تقاضے کی وجہ سے گھر کو دس پندرہ فیصد سپورٹ کرتے ہیں، گھر کی ضرورت اس وجہ سے زیادہ محسوس ہوتی ہےکہ آگے کرائے زیادہ ہوتے جا رہے ہیں ،جو تھوڑے مناسب کرائے میں گھر ہیں ان میں سہولیات میسر نہیں پرائیویسی(یعنی علیحدگی) بھی نہیں ہوتی ،میری والدہ شوگر اور بلڈ پریشر کی مریضہ ہیں اور گھر تنگ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن میں رہتی ہیں۔ اب میرا یہ سوال ہے کہ آج کے دور میں اسلام کے مطابق ہم اپنا گھر انسٹالمنٹ پر یا اسلامک بینک میزان کے ذریعے لے سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگرچہ میزان بینک کےذریعے سے گھرلینے کی صورت میں ہماری تحقیق میں تکافل کی خرابی موجود ہےتاہم چونکہ گھرآدمی کی بنیادی ضرورت ہےاورتکافل کوبعض اہل علم جائزقراردیتے ہیں،اس لیے مجبوری کے حالات کے پیش نظرآپ میزان بینک کے ذریعے گھر لے سکتی ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved