- فتوی نمبر: 3-82
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
میں ایک ادارہ چلاتا ہوں جو کہ بیوریج ( یعنی کہ بوتل) بنانے کے متعلقہ ہے(مثلاً لو کل کولا)۔ اس سلسلے میں مجھے کچھ رقم کی ضرورت پڑی جوکہ میں نے کسی سے مندرجہ ذیل شرائط پر وصول کی۔
1۔ ہمارے دونوں فریقین کے مابین مشترکہ طور پر یہ طے پایا ہے کہ جو پیسے میں تم سے لوںگا میں خود ان پیسوں سے بوتل کے متعلق ہر قسم کا میٹریل خریدوں گا، مکمل تیار کر کے مارکیٹ میں فروخت کروںگ، طے شدہ شرائط کے مطابق جتنی بوتل مارکیٹ میں سیل ہوگی اس پر منافع دیا جائے گا۔ اگر مارکیٹ میں بوتل سیل نہ ہوئی تو اس کو منافع نہیں دیا جائے۔ ( بارہ روپے بوتل پر ایک روپیہ )
2۔ نوٹ: اس تمام کاروبار میں نفع و نقصان کا میں خود ذمہ دار ہوں گا۔ اس کو صرف پروڈکشن کی سیل پر طے شدہ منافع دوں گا۔ شریعت کی روشنی میں آپ ہمیں اس کے بارے میں فتویٰ جاری فرمائیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ میرا کام چلتا تھا تو میں اس کو طے شدہ پرافٹ کے مطابق پیسے دیتا تھا۔ اب کام نہ ہونے کی وجہ سے میرا دارہ کچھ عرصہ سے بند ہے۔ اور اس کے پیسے میں نے واپس نہیں دیئے۔ جب تک کام نہیں چلے گا میں ا س کو نہیں دوں گا۔ شریعت کی روشنی میں آپ ہمیں اس کے بارے میں فتویٰ جاری فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کی ذکر کردہ تفصیل کی رو سے یہ معاملہ شرعاً درست نہیں۔ بلکہ سود میں داخل ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved