- فتوی نمبر: 17-122
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔ اگر کوئی لڑکی آئبروز ( بھنویں) بنواتی ہے خوشی کے لئے۔ کیا یہ جائز ہے؟(2)اور دوسری لڑکی اس لیے آئبروز (بھنویں) بنواتی ہے کہ اگر نہ بنوائے تو مردوں کے ساتھ مشابہت ہوگی، تو یہ جائز ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہےکہ بھنویں نہ بنوانے کی صورت میں مردوں کے ساتھ مشابہت کس وجہ سےہوگی؟
جواب وضاحت:عام طورپرعورتیں بھنویں بنواتی ہیں مرد نہیں بنواتے اس لیے جو عورتیں بھنویں نہیں بنواتی ان کی مردوں سے مشابہت ہوتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ دونوں صورتوں میں بھنویں بنوانا جائز نہیں۔نیزمردوں سےمشابہت کےلیےمحض اتنی بات کافی نہیں کہ مرد بھنویں نہیں بنواتےتوجوعورت بھنویں نہ بنوائےاس کی مردوں کے ساتھ مشابہت ہوجائے گی۔
فتح الباری(11/575) میں ہے:
لا يجوز للمراة تغيير شيء من خلقتهاالتي خلق الله تعالى عليها بزيادة او نقص لالتماس الحسن لا لزوج ولا لغيره كمن تكون مقرونة الحاجبين فتزيل مابينها توهم البلج او عكسه
في الشامِة:النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اه ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب وألا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء
© Copyright 2024, All Rights Reserved