- فتوی نمبر: 2-397
- تاریخ: 14 اگست 2009
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
لیز چپس میں جو خنزیر کی چربی ڈالتے ہیں اس کے بارے میں جامعہ اشرفیہ والوں نے فتویٰ دیا کہ صحیح ہے۔ پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ یہ صحیح نہیں۔ پھر جنید جمشید نے بھی ٹی وی پہ آکر کہا کہ یہ صحیح ہے، کوئی کچھ کہتا ہے، کوئی کچھ کہتا ہے۔ حالانکہ حلال و حرام کا معاملہ ہے تو سب بغیر تحقیق کے کیوں باتیں کہتے ہیں؟ کئی لوگوں نے جنید جمشید کا سنا اب انہیں ہم جیسے سمجھائیں گے وہ وہ کبھی بھی نہیں مانیں گے، اور جامعہ اشرفیہ والوں کا یہ کہنا "کہ صحیح ہے” اکثر لوگوں کو پتہ ہے جبکہ ان کا کہنا” کہ صحیح نہیں ہے "بہت کم لوگوں کو پتہ ہے۔ اگر ہم کسی کو بتائیں تو وہ کہتا ہے میں نے خود پڑھا ہے جامعہ اشرفیہ والوں نے کہا ہے صحیح ہے۔ برائے مہربانی اس کے بارے میں وضاحت کریں۔
ہم نےبچوں کے اسلام ایک میگزین ہے اس میں پڑھا کہ جب مسلمانوں کو پتہ چلا کہ چیزوں میں سور کی چربی ڈالتے ہیں تو خرید و فروخت بند کردی۔ پھر دشمنوں نے بعد میں اس کا نام بدل دیا، اب چیزوں میں چربی کی جگہAnimal Fat لکھتے ہیں یا پھر E621 وغیرہ یعنی E کے جتنے کوڈ ہیں سب اسی کےہیں۔ اب اگر ہم تحقیق کریں تو بھی نہیں کرسکتے کہ انہوں نے نام ہی بدل دیا ہے اور لیز کے علاوہ اور بھی کئی چپس میں یہ ڈلتا ہے۔
اب بتائیں اصل کیا ہے اور کیا نہیں؟ یوں تو لوگ ہر چیز کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہ دیتے ہیں کہ اس میں یہ ڈالا ہے یہ حرام ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
E621 جانوروں سے بھی حاصل کیا جاتا ہے اور پودوں سے بھی۔ Lays والوں نے جامعہ اشرفیہ والوں کو غالباً بتایا کہ وہ پودوں سےحاصل شدہ E621 استعمال کرتے ہیں۔ ابھی تک اس کے خلاف تو ثابت نہیں ہوا۔ لیکن آج کل اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بھی اعتبار نہیں رہا۔ اس لیے Lays یا دیگر کمپنیوں کی ایسی چیزوں کے استعمال سےاحتیاط کریں۔
جنید جمشید کوئی دین میں حجت نہیں اس لیے ان کی بات کا کوئی وزن نہیں بلکہ ان کو تبلیغ کے کام تک محدود رہنا چاہیے اور احکام میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ Lays یا کسی اور کمپنی کے وہ chips جس میں یہ ہو اس کو استعمال کرنے کی کوئی مجبوری بھی نہیں ہے۔ شک سے بچنا بھی مطلوب ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved