• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کی بے ادبی

استفتاء

ایک مسلمان مرد نے اپنی حقیقی ماں کو ( جس نے اسے دو سال اپنا دودھ پلایا ، پالا پوسا ، شادی کی ) یوں کہتا ہے  اپنا ہاتھ قرآن پاک پر رکھ کر تین بار قسم کھاتا ہے کہ "تو میری ماں نہیں ہے”۔ یہ قسم اس نے  اپنے باپ، اپنی بیوی  اور بچوں کے سامنے اٹھائی۔ اور باپ کو کہتا ہے کہ آپ ایک خود غرض انسان ہیں۔ اس کے بعد آج تک ناراض ہوکر اس سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔ آیا یہ گناہ صغیرہ  یا کبیرہ ہے؟ اگر کبیرہ ہے تو اس کی تلافی کا کیا طریقہ ہے ؟ اگر ایسا شخص ماں باپ سے معافی بھی نہ مانگے اور  اس گناہ کے ساتھ دنیا سے چلا جائے تو آیا اس کا ایمان خطرے میں پڑ گیا یا نہیں ؟تفصیل جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

والدین سے ایسے بات کرنا یقیناً  والدین کی بے ادبی اور نافرمانی ہے اور یہ گناہ کبیرہ ہے جس سے توبہ کرنا واجب ہے ۔ والدین سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے حضور میں توبہ کرنا بھی ضروری ہے۔ باقی گناہ کبیرہ سے ایمان نہیں جاتا۔

عن عبدالله بن عمرو قال قال رسول  الله صلى الله عليه وسلم الكبائر، الإشراك بالله و عقوق الوالدين وقتل النفس واليمين الغموس. (بخاری، مشکوٰة، ص: 17، ج: 1)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہیں: ۱۔ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا۔ ۲۔ والدین کی نافرمانی کرنا۔ ۳۔ کسی جان کو قتل کرنا۔ ۴۔ جھوٹی قسم کھانا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved