- فتوی نمبر: 5-302
- تاریخ: 27 فروری 2013
استفتاء
حج میں حاجی کے لیے دسویں ذو الحجہ کو تین کاموں میں ترتیب احناف کے نزدیک واجب ہے پہلے جمرہ عقبیٰ کی رمی اس کے بعد دم شکرانہ اس کے بعد حجامت، اگر دم شکرانہ میں ترتیب قائم نہیں رکھ سکا کہ پہلے حجامت کرادی بعد میں دم شکرانہ ادا کیا یا مثلاً آج کل سعودیہ حکومت نے اس کے لیے سرکاری طور پر حاجیوں کی سہولت کے لیے انتظام کیا ہے وہ رقم جمع کرتے ٹائم نہیں بتاتے کہ کب اور کس دن قربانی ہوگی۔ یا وہ بتاتے بھی ہیں لیکن حاجیوں کو ان کی زبانی سمجھ نہیں آتی اس صورت میں کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حج افراد میں دو چیزوں میں ترتیب ضروری ہے رمی اور حلق۔ کیونکہ اس پر دم شکرانہ واجب نہیں ہے۔ اس لیے اگر قربانی سے پہلے ہی سرمنڈوا دیا تو کچھ لازم نہ ہوگا۔
قران اور تمتع میں تین چیزوں میں ترتیب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک واجب ہے رمی، ذبح، حلق۔ اس لیے اگر قارن یا متمتع نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سرمنڈوا دیا تو سزا کے طور پر ایک دم لازم ہوگا۔ ( معلم الحجاج: 253) چونکہ بینک کے ذریعے قربانی کرنے میں ترتیب کو قائم نہیں رکھا جاسکتا، اس لیے گروپ والے مل کر قربانی کا بندوبست کریں یا خود قربان گاہ جاکر قربانی کریں یا مکہ مکرمہ کے مدرسہ صولتیہ کے قربانی کے نظم میں شامل ہوجائیں۔
اور اگر حکومتی تشہیر سے متاثر ہوکر بینک سے قربانی کروالی ہو تو چونکہ دیگر ائمہ بلکہ امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک ترتیب سنت ہے اور اس کے خلاف کرنے سے دم واجب نہیں ہوتا۔ لہذا موجودہ حالات میں اگر کوئی بینک کی تشہیر سے متاثر ہوکر بینک سے قربانی کروالے تو اس پر ترتیب کے خلاف کرنے کا دم واجب نہیں ہوگا۔ دم واجب نہ ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ بینک والے جو وقت دیتے ہیں ممکن ہے کہ اس حاجی کی قربانی اس وقت کے اندر ہوگئی ہو۔ لیکن جو استطاعت رکھتا ہو اس کے لیے دم دینا افضل ہے۔ ( مختصر مسنون حج و عمرہ: 80)
© Copyright 2024, All Rights Reserved