- فتوی نمبر: 4-46
- تاریخ: 06 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ایک مدرسہ میں استادوں نے موبائل فون پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ اور وہ پابندی اتنی سخت ہے کہ اگر کسی طالب علم سے ملا تو اسے واپس نہ دیا جائے گا، یہاں تک کہ سال مکمل ہوجائے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ اگر وہ موبائل سال کےآخر تک خراب ہوجاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ حالانکہ طالب علم نے کئی بار موبائل کا مطالبہ کیا ہے؟ اور موبائل کی استاد کے پاس موجودگی امانت ہوگی یا اس کی کوئی اور حیثیت ہوگی؟
2۔ اگر موبائل وارنٹی میں ہو اور اس کی قیمت مثلاً 5 ہزار روپے ہو اور سال کے آخر تک اس کی قیمت 3 ہزار روپے رہ جائے تو اوپر کے دو ہزار روپے کس کے ذمہ واجب ہوں گے اس نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مدرسہ کے قواعد کی پابندی کرنا طالب علم پر لازم ہے۔ لہذا پابندی کی صورت میں طلباء کے لیے موبائل رکھنا درست نہیں۔ اور مدرسہ کے پاس ضبط شدہ موبائل امانت کے حکم میں ہے۔
لما في شرح المجلة: و إن كان أخذ ذلك المال بإذن صاحبه لا يضمن لأنه أمانة في يده …. أقول و المأذون من الشرع كا لماذون من المالك.( 3/ 230 )
سو اگر تعدی کے بغیر موبائل میں کوئی نقص پیدا ہوجائے تو اس کا ضمان مدرسہ پرنہیں آئے گا۔ اور اگر پابندی سال بھر تک کی ہوتو سال گذرنے سے پہلے طالبعلم کو مطالبہ کرنا جائز نہیں۔
مدرسہ کے اوقات میں موبائل آن رکھنے کی کیا مجبوری ہے؟ اور مدرسہ کے قوانین کی خلاف ورزی کیوں کی جاتی ہے؟ اگر ہوسکے تو مدرسہ والے مدرسہ کی حدود میں جیمر لگا دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved