• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کے کردار کی وجہ سے بھائی سے قطع تعلقی

استفتاء

مسئلہ: میرا اپنے سب بڑے بھائی کے ساتھ اختلاف ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ

ہمارے لڑکپن کے دور میں ہی ہمارے والد صاحب نظر کمزور ہونے کی وجہ سے کام چھوڑ گئے۔ اور ہماری کفالت ہمارے بڑے بھائی موصوف نے شروع کی۔ اور اپنی اولاد سے زیادہ ہمیں توجہ اور محبت دی۔ انہوں نے پہلی شادی کی، جس کی مخالفت ہمارے والدین نے بہت کی لیکن ہمارے بھائی نے ایک نہ سنی۔ والدین کی مخالفت لڑکی کے چال چلن کے مشکوک ہونےکی وجہ سے ہی تھی۔ اب انہوں نے دوسری شادی کی ہے اور جس عورت کے ساتھ شادی کی ہے اس کے ساتھ ان کے کافی عرصہ سے ناجائز تعلقات تھے ۔اب اس کے ساتھ شادی کی ہے ۔ہم نے ظاہری اس عورت کو آج تک نہیں دیکھا۔ لیکن اس کے کردار کے متعلق آج بھی ہم کو صحیح خبر نہیں مل رہی۔ اسی وجہ سے ہم نے اپنے  بھائی  کے گھر جانا ترک کر دیا ہے۔ اسی وجہ سے ہمارا بھائی بھی ہمارے گھر نہیں آتا۔ ہم اپنے بھائی سے ملنا چاہتے ہیں۔ اس کی شاپ پر بھی جاتے ہیں۔ تاکہ ہمارےا پنے بھائی سے قطع تعلقی نہ ہو اور ہمارا اللہ ہم سے ناراض نہ ہو۔ لیکن ہمارے بھائی کا مطالبہ ہے کہ میں اس وقت تک آپ سے نہیں ملوں گا جب تک تم لوگ میری دوسری بیوی کو نہ ملو گے۔ لیکن ہم اس عورت کو اس کے محض کردار کی وجہ سے  ملنا پسند نہیں کرتے۔ کیونکہ ہماری جوان بیٹیاں ہیں، ہوسکتا ہے کہ کل کلاں ہمیں ان کے رشتوں میں پرابلم نہ آئے۔ آپ سے گذارش ہے کہ آپ قران و سنت  کی روشنی میں مشورہ دیں کہ ہم اس معاملے کو کیسے حل کریں۔ ہم صرف اور صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا اللہ ہم سے ناراض نہ ہو۔ بھائی کی مخالفت بھی ہم صرف اور صرف اللہ ہی  کی ناراضگی سے بچنے کے لیے ہی  نہیں چاہتے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اگر ان کے ساتھ میل جول رکھنے میں آپ کو اپنی اولاد کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں تعلقات محدود کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ قطع رحمی کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ اور اگر بھائی اور ان کی بیوی توبہ کر چکے ہیں اور اصلاح احوال کرچکے ہیں تو پھر تعلقات رکھنے کی اجازت ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved