• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جہیز کی شرعی حیثیت

استفتاء

شادی بیاہ کے موقع پر جہیز کی رسم کو جس کو بدعت کہا جاتا ہے کیا یہ بدعت ہے یا نہیں؟

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چند چیزیں دی تھی، زمانے کی سہولتوں کے لحاظ سے چیزیں بدل گئی ہیں۔ لہذا مروجہ جہیز دینا جائز ہے اور شوہر اور سسرال والوں کا لینا جائز ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جو چند چیزیں دی تھی وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی زرہ بیچ کر اس کی رقم حضور ﷺ کو دی تھی کیونکہ وہ حضور ﷺ کے منہ بولے بیٹے تھے۔ اس رقم سے حضور ﷺ نے گھر کا ساز و سامان خرید کر فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیا ۔  ان دونوں صورتحال سے جو فتویٰ ہوں۔ لیکن یہ بات بھی دیکھی جا رہی ہے کہ جہیز ایک لعنت بن چکی ہے۔ بیٹیاں بوڑھی ہو جاتی ہے، غریبوں امیروں میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہے۔ جہیز کی رسم ہندوستان سے آئی ہے،جو کرے گا وہ مشابہ بالہنود ہوگا۔ وہ لوگ اپنی بیٹیوں کو جہیز دیتے ہیں اور جائیداد و وراثت میں حصہ نہیں دیتے، عرب ممالک میں جہیز کا تصور ہی نہیں ہے وہ شوہر شادی کا سارا سامان یا خرچہ اٹھاتا ہے۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ کہاں سے ثابت ہے کہ سارا خرچہ شوہر ہی اٹھائے؟

جہیز سے عموماً دکھلاوا مقصود ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں جہیز لینا مردوں کی توہین ہے ان کو کیا جہیز لیتے ہوئے شرم نہیں آتی، ان چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے شرم نہیں آتی، یہ والدین کی طرف سے اپنی بیٹی کو ہدیہ نہیں ہوتا ہے بلکہ جبراً لیا جاتا ہے۔

پوچھنا یہ ہے کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے؟ اور دیندار لوگوں کی اس معاملے میں کیا ذمہ داری ہے؟ کہ وہ اس رسم کو ختم کرنے کی کیا صورت حال کرے۔ اس رسم کو ختم کرنے میں ابتدائی طور پر کچھ مشکلات پیش آتی ہے ان پر اجر ملے گا یا نہیں؟ کیا یہ دین میں سختی ہے؟ کہ جہیز کی رسم کو ختم کرنا ، دین کو سخت بنانا ہے، دین میں تو بہت آسانی ہے، اسیے جملے سننے کو ملتے ہیں کہ یہ تشدید فی الدین ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بچی کو ناگزیر ضرورت کی کچھ چیزیں دینا مثلاً بستر اور کچھ پہننے کے کپڑے اورانتہائی ضرورت کے کچھ برتن تو اس میں کچھ حرج نہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زرہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے وقت دی تھی اگرچہ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ جہیز کا سامان زرہ بیچ کر حاصل کیا تھا لیکن یہ کوئی حتمی بات نہیں اور بظاہر ایسا نہیں تھا۔ جیسا کہ ابو داؤد شریف میں ہے:

عن ابن عباس رضي الله عنهما أن عليا رضي الله عنه لما تزوج بنت رسول الله صلى الله عليه و سلم أراد أن يدخل بها فمنعه رسول الله صلى الله عليه و سلم حتى يعطيها شيئاً فقال يا رسول الله ليس لي شيء فقال أعطها درعك فأعطاها درعه ثم دخل بها. ( بحوالہ مرقات ابوداؤد: 6/ 244)

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب آپ ﷺ کی بیٹی سے شادی کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کوئی  چیز دے دیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ  اے اللہ کے رسول! میرے پاس تو کچھ نہیں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنی زرہ دے دو، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنی زرہ دے دی اور پھر آپ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved