- فتوی نمبر: 2-253
- تاریخ: 17 مارچ 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
نکاح کے وقت اگر عورت سے صرف دستخط کروالیے جائیں گواہ اور وکیل سامنے موجود نہ ہوتو کیا نکاح ہوجائےگا؟ صورت اس طرح ہو کہ اگر وکیل کہے کسی دوسری عوت سے کہ تم سائن کروالو تو کیا یہ جائز ہے؟ دوسر ایہ کہ عورت کے سامنے وکیل او رگواہ سامنے نہ آئیں اور عورت صرف دستخط کردے ایسا کرنا درست ہے؟کیا عورت کے منہ سے اجازت دینے کا اعتبار کریں گے؟
صورت مسئلہ: کسی عورت کے والد صاحب اور ایک گواہ الگ کمرے میں ہوں اور عورت کی والدہ سے کہہ دیا کہ اس اس جگہ سائن کروادو۔پھر عورت نے سائن کردیے اپنی والدہ کے سامنے۔ والد کی طرف سے اجازات وغیرہ نہ والدہ نے لی منہ سے اور نہ ہی والد نے۔ نیز عورت نکاح ہونے کے بعد خاموش رہی نہ اس وقت کوئی اعتراض کیا اور نہ ہی اب تک کیا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ تمام صورتوں میں نکاح درست ہے۔
(فإن استأذنها هو) أی الولی و هو السنة ( أو وکیله أو رسوله أو زوّجها) وليها وأخبرها رسوله أو فضولي عدل ( فسکتت) عن ردّہ مختارةً(أو ضحکت غیرمستهزئة أو تبسمت أو بکت بلا صوت۔۔۔ فهو إذن) أی توکیل في الأول إن اتحد الولي۔ ( شامی 4/ 156) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved