• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

والدین کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا

استفتاء

1۔**** اور****ایک کالج میں ہم جماعت تھے کہ ان کے آپس میں روابط ہوگئے اور پھر یہاں تک  بڑھے کہ ان دونوں  نے نکاح کرنے کا فیصلہ کرلیا ، چنانچہ اس مقصد کی خاطر ایک مجلس منعقد کی گئی جس میں زوجین کے علاوہ دو لڑکے اور پانچ سے زیادہ لڑکیاں بھی جمع ہوئی اس مجلس میں اول اول زوج نے ایک کاغذ پر تین بار انگریزی میں (I accepted)  میں نے قبول کیا  لکھ کر دستخط کیے پھر زوجہ نے بھی یہی عبارت تین بار لکھ کر دستخط کیے پھر وہاں موجود دیگر لڑکیوں نے بطور گواہ دستخط کیے پھر دونوں  لڑکوں نے ۔

اس کے بعد زوج نے کہا کہ اب ہمیں چاہیے کہ لکھنے کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی کہہ لیں چنانچہ اس نے کہا: میں اللہ کو حاضر  ناظر جان کر یہ کہتاہوں کہ تم مجھے قبول ہو” ایسا تین بار کہا۔ پھر زوجہ نے بھی یہی الفاظ تین بار دہرائے۔

2۔ زوجین کے والدین پیشوں کے اعتبار سے اور مالی حیثیت کے اعتبار سے ہم کفو ہیں۔ ذات بھی دونوں کی عجمی ہے۔ (دونوں اونچی ذاتوں کے ہیں البتہ باہم متفاوت ہیں)۔

3۔ زوجین کے والدین اس نکاح پر مکمل رضامند اور سرپرستی کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ اب اس تعلق کو برقرار رکھنے کئے تجدید نکاح کی ضرورت ہے یا مذکورہ صورت میں موجود نکاح صحیح منعقد ہوگیا ہے؟ سائل : محمد افضل

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

والدین جب نکاح پر رضامند ہیں تو دوبارہ نکاح کرلیں سابقہ نکاح کا اعتبار نہیں ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved