• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بلا وصیت حج بدل و فدیہ

  • فتوی نمبر: 1-313
  • تاریخ: 19 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

مرحوم کی بایک بیوہ، دو بیٹیاں، چار بیٹے ہیں۔مرحوم کے والدین پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں۔ ترکہ میں مرحوم کی ایک دکان جو کہ مرحوم نے پگڑی پر لی تھی اورکچھ مال تجارت، کچھ تجارتی اور کچھ دستی قرضہ چھوڑا ہے۔ شریعت کی رو سے تقسیم کی ترتیب تحریری طور پر عنایت فرمائیں۔نیز یہ کہ مرحوم کی حج کی خواہش تھی کیا وہ ترکہ کی تقسیم میں حج بدل کی ادائیگی کی جائے گی؟ اور یہ کہ قضا نماز اور روزے کا فدیہ بھی ادا کرنا ہے۔ اس کی مقدار کا تعین فرما دیں۔ جبکہ مرحوم نے کوئی تحریری یا زبانی وصیت نہیں کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئولہ میں مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات کے بعد اگر قرض ہو تو ادائیگی قرض کے بعد اگر کوئی جائز وصیت ہو تو ایک تہائی میں وصیت پوری کرنے کے بعد باقی منقولہ و غیر منقولہ تمام ترکہ کو 80 حصوں میں تقسیم کر کے 10 حصے بیوی کو اور 14- 14 حصے ہر ایک لڑکے کو اور 7- 7 حصے ہر ایک لڑکی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×10= 80                                                     

بیوی                  4 لڑکے                               2 لڑکیاں

10×1                                 10×7

10                                                70

10                            14+14+14+14              7+7

نیز ترکہ میں سے حج بدل کی ادائیگی لازم نہیں ہے اور نہ ہی نماز اور روزے کے فدیہ کی ادائیگی لازم ہے۔ البتہ سب ورثاء بالغ ہوں اور اپنی رضامندی سے ادائیگی کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved