• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی، چار بیٹیاں، دو بھائی، سات بہنیں

استفتاء

عرض یہ ہے کہ میرا شوہر انتقال فرماگئے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اعلیٰ جنت عطا فرمائے امیں۔ میری چاری بیٹیاں ہیں اور میری کوئی اولاد نرینہ یعنی بیٹا نہیں ہے۔ تین بیٹیوں کی شادیاں ہوچکی ہیں جو کہ میرے خاوند نے اپنی زندگی ہی میں کی تھیں۔ ایک بیٹی کی شادی ابھی کرنی ہے وہ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ میرا شوہر کاروبار کرتا تھا۔ اور اکیلا اپنے کاروبار کا مالک تھا۔ اس کے باپ کی وراثت اس کے بھائی بہنوں میں تقسیم ہوچکی تھی۔ اب کوئی چیز تقسیم نہیں ہونی تھی۔ میرے شوہر کو انتقال ہوئے تقریباً ایک سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔ اس ایک سال میں میرے شوہر کا کاروبار بالکل بند ہوگیا ہے۔ میرے شوہر کے دو بھائی اور سات بہنیں ہیں انہوں نے مجھ سے مطالبہ کرنا شروع کیا ہے کہ ہم اپنے بھائی کے کاروبار و جائیداد میں حصہ دار ہیں۔ اس کی بنیاد اولاد نرینہ ہے۔ اور مجھے شدید پریشان کرنا شروع کیا ہے۔ اور معاملہ عدالت تک لے جانے چاہ رہے ہیں۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا وہ میرے شوہر کے کاروبار اور جائیداد میں حصہ رکھتے ہیں اور اگر رکھتے ہیں تو کیا حصہ ان کا مقرر ہے؟ مثال دے کر سمجھائیں۔ میرا اور میری بیٹیوں کا حصہ بھی تعین فرما دیں۔ مثلاً اگر ایک لاکھ روپیہ تقسیم کرنا ہو تو میرا کتنا حصہ ہے اور بیٹیوں کا کتنا حصہ ہے۔ اور اگر میرے شوہر کے بھائی اور بہنوں کا حصہ بنتا ہے تو کتنا ہے؟ اور شوہر کے والدین زندہ نہیں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل ترکہ کو 264 حصوں میں تقسیم کر کے 33 حصے بیوی کو اور 44- 44 حصے ایک لڑکی کو اور 5-5  حصے ایک بہن کو اور 10- 10 حصے ایک بھائی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

24×11= 264                                                 

بیوی                  4 لڑکیاں                   2بھائی                      7 بہنیں

11×3              11×16                  11×5

33                             176             55

33                   44+44+44+44    10+10        5+5+5+5+5+5+5   فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved