• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

منہ کا بوسہ لینے سے حرمت مصاہرت

استفتاء

انتہائی پریشانی کے عالم میں آپ کو یہ عرض لکھ رہی ہوں اور آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ اس کا جواب لازمی دیجئے گا، بہت  نوازش ہوگی۔ مکرمی مفتی صاحب میں مسماة نسرین زوجہ حفیظ احمد انتہائی دکھی ہو کہ ایک مسئلہ لے کے آئی ہوں۔ آج سے دو سال قبل میری بیٹی ام حبیبہ کی منگنی میرے جیٹھ کے بیٹے حافظ  *** سے ہوئی تھی لڑکا گھر کا دیکھا بھالا صوم و صلاة کا پابند اور  ہر سال مصلی سنا تا ہے۔ پورے خاندان کو اس  کے بارے میں معلوم ہے اور آئندہ 5 ، 6 ماہ میں شادی بھی متوقع تھی، مگر صورت حال کچھ ایسی بن گئی ہے کہ نکاح میں شبہ ہوگیا ہے۔

ہوا یوں کہ پچھلے دنوں میرا متوقع داماد میرے گھر آیا اس نے کسی بات پر مجھ سے تلخ کلامی کی اور کھانا نہیں کھایا۔ میں نے پہلے نرمی سے پھر غصے سے کھانا کھانے کا کہا مگر اس نے نہیں کھایا تو میں بھی اس ناراض ہو کے دوسرے کمرے میں چلی گئی وہ کچھ دیر تک تو نہیں آیا مگر جب آیا تو میں کمرے میں کھڑی تھی، میں نے سمجھا کہ اس نے واش روم جانا ہے میں نے راستہ دینا چاہا مگر اس نے مجھے منانے کی غرض سے میرے گرد اپنے بازو حائل کر دیے، میں نے کہا کیا کر رہے ہو، کہنے لگا مجھے سے ناراض مت ہوں مجھے معاف کر دیں دفعتاً اس نے میرے منہ پر بوسہ لے لیا میں اس کو اپنے سے علیحدہ کرنے کے لیے زور لگایا تو اس نے مزید سختی سے مجھے اوپر کو اٹھا کے ایک سائید پر گویا گود میں اٹھالیا۔ میرا دم گھٹنے لگا میں نے غصے سے کہا حمزہ بس کرو میری بیٹی تم پہ حرام ہوگئی ہے۔ اس نے یکلخت مجھے اتار دیا۔ مجھے شک تھا کہ اسے اس وقت شہوت ہے۔ میں نے فوراً اس کے سر اپے پر نظر ڈالی مجھے شہوت ہی محسوس ہوئی۔ میں نے کہا تم نے بہت غلط کیا تم پر حبیبہ حرام ہوگئی ہے اس نے کہا مجھے شہوت نہیں ہے بے شک ہاتھ لگا کے دیکھ لو، مگر اس وقت وہ بھی بہت پریشان حواس باختہ ہو گیا تھا۔ کمرے میں گو کے اندھیرا تھا مگر دوسرے کمرے سے روشنی آرہی تھی۔ اس سے مجھے یہی  اندازہ ہے کہ وہ شہوت میں تھا مگر اس نے جھوٹ بولا۔ اس کے پاس سے چلی گئی وہ اپنے گھر چلا گیا۔ مگر اب روز فون پر میسج لکھ لکھ کر بھیجتا ہے کہ آپ نے مجھ پر الزام  لگایا ہے آپ  مجھے اپنی بیٹی دینا ہی نہیں چاہتی تھی اس لیے یہ بہانہ کیا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ میری شلوار کی جیب میں 20 ہزار روپے تھے آپ نے انہیں دیکھ کر مجھے کہا کہ تمہیں شہوت ہے۔ آپ نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔

مکرمی میں اس مسئلے میں بہت پریشان ہوں اپنے شوہر کو بھی نہیں بتا سکتی خاندان میں کس کس کو جواب دیں گے۔ میری تو کوئی غلطی نہیں تھی میں نے اس کو اپنے بیٹے سے بڑھ کر سمجھا ہے۔ مہربانی فرما کر وضاحت فرمائیں کہ مذکورہ صورت میں نکاح جائز ہے یا نہیں؟ مکرمی جواب لازمی دیجئے گا میں آپ کی بے حد مشکور ہونگی۔

نوٹ: اس نے اس بات پر قسم بھی کھائی ہے کہ اسے شہوت نہیں تھی مگر مجھے یقین نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منہ سے مراد اگر ہونٹ ہیں یعنی لڑکے نے ہونٹوں کا بوسہ لیا تو حرمت ثابت ہوگئی اور لڑکے کا نکاح سائلہ کی بیٹی سے نہیں ہوسکتا۔

اور اگر منہ سے مراد  رخسار یا ٹھوڑی یا پیشانی ہے تو اس میں تفصیل ہے۔ اگر شہوت سے ہو تو حرمت ثابت ہوگی اور اگر شہوت نہ تھی تو حرمت ثابت نہ ہوگی۔ اور نکاح ہو سکے گا۔ اب رہی یہ بات کہ شہوت سے کیا مراد ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ  لڑکے کے آلہ تناسل میں تناؤ آجائے یا ہاتھ لگانے سے پہلے تھا تو اس میں اضافہ ہو جائے۔

اب یہ کہ لڑکے کے آلہ تناسل میں تناؤ یا انتشار تھا یا نہیں۔ اگر آلہ تناسل عورت کے جسم کو لگا اور اس سے معلوم ہوا کہ تناؤ تھا تب بھی حرمت ثابت ہوگی۔ اور  اگر (۱ ) لڑکے کا آلہ تناسل عورت کے جسم کو نہیں لگا ویسے ہی اندازہ کر کے بات کہی اور (۲) لڑکا شہوت کی نفی کرتا ہے توا س کی بات قبول کی جائے گی اور (۳) لڑکے سے شہوت نہ ہونے پر قسم بھی لی جائے گی۔ اگر یہ تینوں باتیں ہوں تو حرمت ثابت نہ ہوگی اور نکاح ہو سکے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved