- فتوی نمبر: 1-108
- تاریخ: 18 جولائی 2006
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک عورت کے چھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں وہ عورت اپنی جائیداد اپنی زندگی میں صرف دو بیٹوں کو دینا چاہتی ہے اور باقیوں کو محروم کرنا چاہتی ہے۔ کیا اس کیلئے ایسا کرنا شرعا جائز ہے ۔اور ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ عورت دو بیٹوں کی خدمت وغیرہ کی وجہ سے ان سے خوش ہے ۔جبکہ دوسرے بیٹے اور بیٹیاں بھی دیندار ہیں ۔البتہ بعض کی بیویوں سے یا کچھ بیٹوں سے کچھ شکایات ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ ایسا کرنا چاہےی ہے ۔نیز بعض سے کچھ شکایات بھی نہیں ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں عورت کو چاہیے کہ اپنی جائیداد اپنے بیٹے ،بیٹیوں میں برابر تقسیم کرے ۔یا بیٹی کو ایک حصہ اور بیٹے کو دو حصے کے لحاظ سے تقسیم کرے ۔کچھ اولاد کو دینا اور کچھ کو بالکل محروم کر دینا جائز نہیں۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
لا باس بتفضیل بعض الا ولا د فی المحبة لانها عمل القلب و کذا فی العطایاان لم یقصد به ضرار و ان قصد به یسوی بینهم یعطی البنت کالابن عند الثانی و عليه الفتویٰ۔ 8/ 583
© Copyright 2024, All Rights Reserved