• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بھائی کے مال میں دوسرے بھائی کا حق نہیں

استفتاء

ایک بندہ جس کا نام *** تھا ۔K.P.Tکا ملازم تھا نوکری کے دوران چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر جسمانی طور پر معذور ہو گیا ۔وہ ڈیوٹی کے قابل نہ رہا ۔دورانِ ڈیوٹی معذور ہونے پر گورنمنٹ نے اس کے بڑے بیٹے کو K.P.Tمیں ملازمت دیدی۔بڑے بیٹے نے شادی کرنے کے بعد اپنے والد کو جو کہ چارپائی پر معذوری کی حالت میں پڑا تھا اور چار چھوٹے بھائیوں کو چھوڑ کر علیحدگی اختیار کر لی ۔اسکے بعد بڑے بیٹے نے K.P.Tسے ریٹائر منٹ کا وقت پورا ہونے سے پہلے والد کی زندگی میں گولڈن ہینڈ شیک لے لی ۔ان پیسوں میں سے اس نے اپنے والد اور چھوٹے بھائیوں کو حصہ دار نہیں ٹھرایا ۔ اب چھوٹے بھاےﺅں نے والد کے فوت ہونے کے بعد بھائی کے اوپر شریعت کی رو سے اپنا حق (یعنی جو رقم ملی ہے) منوانے کی درخواست اپکی خدمت میں پیش کی ہے ۔اور دوسری بات یہ کہ بڑے بھائی کا والد کی وراثت میں حق بنتا ہے یا کہ نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکوره صورت میں دوسرے بھائیوں کا مطالبہ درست نہیں ۔بڑے بیٹے کو جو رقم ملی ہے وہ اس کو صرف اپنی ملازمت کی وجہ سے ملی ہے نہ کہ باپ کے اس کو ملازمت دلوانے کی وجہ سے ۔اور بڑا بیٹا باپ کی میراث میں حصہ دار بھی ہو گا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved