- فتوی نمبر: 4-201
- تاریخ: 11 ستمبر 2011
- عنوانات: عقائد و نظریات
استفتاء
کوئی عورت اپنے بچے سے دودھ چھوڑوانے کے تقریباً تین سال بعد اپنی پوتی اور نواسے کو چپ کرانے کے لیے مدت رضاعت میں ان کے منہ میں اپنے پستان ڈالتی ہے اور یہ کبھی وضاحت نہیں کی کہ دودھ اترا بھی تھا یا نہیں؟ اور اب وہ عورت فوت ہوچکی ہے تو اب کیا ان دونوں پوتی اور نواسے کا آپس میں نکاح کرسکتےہیں یانہیں؟ اور جبکہ اکثر عورتوں کا کہنا ہے کہ بچہ جب دودھ چھوڑ دے تو تقریباً ایک ماہ بعد عورت کا دودھ خشک ہو جاتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ دودھ پلانے کی خبر خاتون نے اپنی زندگی میں نہیں دی اور اب فوت ہونے کے بعد ان سے معلوم ہونا بھی متعذر ہے اور رضاعت کسی دوسری دلیل سے ثابت بھی نہیں ۔ اور صورت واقعہ میں دودھ کا اتر نا بھی مستبعد ہے اس لیے مذکورہ صورت میں صرف شک کی بناء پر رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔
و أدخلت الحلمة في فيّ الصبي و شكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك.(فتح القدیر: 2/ 664 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved