- فتوی نمبر: 1-30
- تاریخ: 13 جنوری 2005
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > تحریری طلاق کا بیان
استفتاء
گھریلو وجوہات کی وجہ سے میرے سسرال والوں نے مجھ سے بار بار طلاق کی فرمائش کرنے لگے تو میں نے ان کے بار بار کہنے پر وکیل سے کہا مجھے طلاق کے کاغذ تیار کر دو۔ تو وکیل نے پوچھا کہ آپ اکٹھی بھیجنا چاہتے ہیں؟ تو میں نے کہاں ہاں تو اس کے بعد اس نے کہا کہ اگر آپ اس پر سائن کریں گے تو تب طلاق ہوگی اگر آپ کی صلح ہو جائے تو اس کاغذ کو ضائع کر دینا ۔اور میرے علم میں یہ نہیں تھا کہ طلاق کےلفظ وکیل خود لکھے گا اگر میرے علم میں ہوتا کہ یہ طلاق کے لفظ وکیل نے لکھنے ہیں تو میں اسے منع کردیتا۔ ایک دو دوستوں کو میں نے یہ بھی کہا "میں نے اس کو چھوڑ دیا ہوا ہے” تاکہ وہ چپ ہوجائیں اور اب اس صورت میں کیا تین طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں یا نہیں؟ قران و حدیث کی روشنی میں بحوالہ جواب۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ میرے اور وکیل کی نیت یہی تھی کہ کاغذ پر جب تک سائن نہیں ہوں گے اس وقت تک طلاق نہیں ہوگی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صورت مسئولہ میں شوہر طلاق کےالفاظ کو لکھوانے سے انکاری ہے اس لیے اس کی تصدیق کے بغیر منسلکہ طلاق نامے کی رو سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
و لو استكتب من آخر كتاباً بطلاقها و قرءه على الزوج فأخذه الزوج و ختمه و عنونه و بعث به إليها فأتاها وقع إن أقر أنه كتابه… و إن لم يقر أنه كتابه و لم تقم بينة لكنه وصف الأمر على وجهه لا تطلق قضاءً و لا ديانة و كذا كل كتاب لم يكتبه بخطه و لم يمله بنفسه لا يقع الطلاق مالم يقر أنه كتابه. ( 4/ 443)
اور شوہر کا اپنے دوستوں کو یہ کہنا کہ ” میں نے اسے چھوڑ دیا ہوا ہے تاکہ وہ چپ ہو جائیں” تو انشاء طلاق نہیں بلکہ ماضی میں طلاق دینے کی جھوٹی خبر ہے جس سے دیانة طلاق واقع نہیں ہوتی۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:
و لو أراد به الخبر عن الماضي كذباً لا يقع ديانة. ( 4/ 431) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved