- فتوی نمبر: 1-95
- تاریخ: 16 مئی 2006
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > میاں بیوی کا طلاق میں اختلاف
استفتاء
**** نے اپنی بیوی کو یہ کلمات کہے ہوں ” تو مجھ سے فارغ ہے، تجھے طلاق ہے، سامان لے کر چلی جا”۔ پھر تین دن کے بعد یہ الفاظ کہے کہ” تو میرے سے فارغ ہے، چلی جا” اور اکثر اوقات یہ کہتا رہتا ہے ” مجھے تیری ضرورت نہیں ہے ، تو چلی جا” ان الفاظ سے طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں اگر طلاق ہو جاتی ہے تو بائنہ ہے یا مغلظہ۔ لیکن خاوند یہ الفاظ کہنے کے بعد منکر ہو جاتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ نہیں کہے۔ اب خاوند اس بات پر حلف دیتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو یہ کلمات نہیں کہے ہیں۔ اور بیوی بھی حلف اٹھاتی ہے کہ اس نے مجھے طلاق کے یہ الفاظ کہے ہیں۔ اب خاوند اور بیوی دونوں اپنے موقف پر قران اٹھانے کے لیے تیار ہیں لیکن گواہ ان دونوں کے پاس موجود نہیں ہیں اس صورت میں مرد کی بات پر اعتماد ہوگا یا عورت کی بات پر اعتماد ہوگا؟ اگر طلاق واقع ہو جاتی ہے تو بیوی کسی دوسرے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟ جبکہ خاوند اس بات پر بضد ہے کہ میں نے تین طلاقیں نہیں دی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر بیوی نے مذکورہ الفاظ خود سنے ہوں اور شوہر انکار کرتا ہے اور عورت کی بات پر گواہ نہ ہوں تو ان الفاظ سے بیوی اپنے حق میں دو بائن طلاقیں سمجھے جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ اب عورت کے لیے تجدید نکاح کے بغیر اپنے شوہر کے ساتھ رہنا بھی جائز نہیں اور چونکہ شوہر طلاق کا انکار کرتا ہے اور بیوی کے پاس گواہ بھی نہیں ہیں اس لیے بیوی کو شوہر سے اعلانیہ طلاق لیے بغیر دوسری جگہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں۔ جیسا کہ شامی میں ہے:
لا يلحق البائن البائن ( 4/ 531) و في مقام آخر. المرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه و في مقام آخر. و لو شهد عندها عدلان على الرضاع بينهما أو طلاقها ثلاثاً و هو يجحد ثم ماتا أو غابا قبل الشهادة لا يسعها المقام معه و لا قتله به يفتى و لا التزوج بآخر و قيل له التزوج ديانة و في الشامية و قيل له التزوج ديانة أشار إلى ضعفه لما في شرح الوهبانية عن القنية عن العلاء الترجماني أنه لا يجوز في المذهب الصحيح و جزم به الشارح في آخر باب الرجعة. (4/ 411 و کذا 5/ 60) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved