• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سوتیلے بچوں کا حصہ

استفتاء

ایک شخص جس کا نام**ہے اس نے ایک عورت سے شادی کی جس کے دو بیٹے طیب اور طاہر پہلے خاوند سے تھے ۔شادی کے بعد وہ شخص ان بچوں کو اپنی اولاد کی طرح پالتا ہے ۔اور اسکی اپنی اولاد بھی مذکورہ عورت سے موجود ہے ۔ظاہر ہے سوتیلے بیٹے اس اولاد سے پہلے جوان ہوئے ۔اور اپنے سوتیلے باپ کے دست و بازو بنے ۔کاروبار بھی کیا ۔اور اپنی تمام آمدنی پر مختار کل اپنے سوتیلے باپ کو سمجھا ۔اور اسے کل آمدنی دیتے رہے۔جس سے کچھ جائیداد بھی بنی ۔کچھ گھریلو اخراجات اور کچھ اس کی حقیقی اولاد پر بھی خرچ ہوئے ۔اب مذکورہ شخص **چاہتا ہے کہ میں اپنی کل یا اکثر جائیداد کو بچوں میں تقسیم کر دوں ۔سوال یہ ہے کہ شرعی اعتبار سے اسے سوتیلے بچوں کو کچھ دینا چاہیئے یا انھیں محروم کر سکتا ہے ؟ جبکہ سوتیلے بیٹوں کا کہنا ہے کہ اگر جائیداد تقسیم ہوئی تو ہمیں حصہ ضرور ملنا چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کاروبار کی محنت میں سوتیلے بچوں کا جتنا حصہ ہے اور جتنا کچھ انھوں نے کما کر دیا ہے ۔ اس کو پیشِ نظر رکھ کر ان کو بھی حصہ دینا چاہیئے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved