• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آپ سمجھو کہ میں آپ کے لیے مر گیا، اور تمہاری ماں میری عدت کرے

استفتاء

آج سے پانچ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک شخص نےلڑائی جھگڑے میں دو لفظ کہے، اپنی بیوی کو کہ ” میں نے تجھ کو آزاد کیا، میں نے تجھ کو چھوڑ دیا ، جا جا”۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے کافی سارے مفتی صاحبان سے رابطہ کیا۔ لیکن سب نے کہا دو طلاق ہو چکی ہیں۔ اب بغیر نکاح  کے گذارہ نہیں۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے ان کا دوبارہ نکاح کروا دیا۔ اس شخص نے قران مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی بار بار قسمیں کھائیں کہ میں آئندہ تنگ نہیں کروں گا۔ لیکن وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا۔ ہر بار جھوٹی قسم کھا لیتے ۔ اب تقریباً 24 دن پہلے وہ لڑکر گھر سے چلا گیا۔ بات بات پر گھر سے چلے جانے کی دھمکی دیتے تھے، لیکن 24 دن پہلے گھر سے چلے گئے، ان کو مناننے کے لیے ان کا بیٹا ان کے پاس گیا تو انہوں نے لڑائی میں کہہ دیا کہ” آپ سمجھو کہ میں آپ کے لیے مر گیا اور تمہاری ماں میری عدت کرے”۔ یہ لفظ تقریباً انہوں نے 8 سے 10 بار کہا۔ اب آپ اس مسئلے کا حل بتائیں۔

والد کا بیان

گذارش ہے کہ مندرجہ ذیل مسئلہ کا شرعی حل کیا ہے؟ میرا میرے لڑکے کے ساتھ گھر میں کسی بات پر جھگڑا ہو گیا اور ہاتھا پائی ہوگئی اور پھر اس نے معذرت کر لی اور چند روز ہی بعد ان کی والدہ نے بھی معمولی بات پر بنا کر مجھ سے جھگڑنے لگی یہاں تک وہ مجھے کہنے لگی جاؤ مجھے تین  صرف کہو اور جاؤ جاؤ اگر اپنے باپ کے ہو تو جاؤ اپنے باپ والی بات اس نے بہت مرتبہ کہی اور میں رات  تقریباً 10 بجے گھر سے دکان پر آیا اور گودام میں سو گیا دوسرے روز جب لڑکا دکان پر آیا تو میں نے کہا جاؤ گھر اپنی ماں کے پاس وہ چلا گیا اور پھر چند دن بعد آکر مجھے کہنے لگا کہ میں نے علیحدہ دکان کرنی ہے مجھے دکان دو ورنہ بندے اکٹھے کروں گا اور دکان پھر بھی آپ دے دیں گے اور پھر جو آپ کے بھی دوست ہوں گے وہ بھی مجھے  دکان دے دیں گے اس تکرار میں پھر بات چھڑ گئی اور میں نے کہا تم دکان پر آجاؤ اور میں نے کہا تمہاری ماں کا جو رویہ ہے وہ اچھا نہیں ہے آپ بھی اس لیے مجھے تنگ کر رہے ہیں اور وہ جب بھی کوئی بات ہوتی ہے وہ کہتی ہے کہ جاؤ تین لفظ کہو اور جاؤ میں نے اسے کہا کہ ” جو تمہاری ماں کی مرضی ہے کہ میں عدت گذاروں وہ میرے مرنے کے بعد ہی ہوسکتی ہے تو اس نے گھر جاکر اسے یہ کہہ دیا کہ ابو نے کہا کہ وہ عدت گذارے۔ حالانکہ خدا گواہ ہے کہ میں آپ کی خدمت میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے یہ بات نہیں کہی صرف اسے یہ کہا کہ ” تم بھی مجھے اس لیے تنگ کر رہے ہو کہ جو گھر ہے یہ اس کے نام ہے اس لیے ان کا میرے ساتھ یہ رویہ رہتا ہے”۔ برائے مہربانی اس کا حل بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد اور بیٹے دونوں کے بیانوں میں موت کا ذکر ہے اور اس کے بعد عدت گذارنے کا ذکر ہے جس سے یہی راجح ہے کہ شوہر کی مراد عدت وفات ہے جس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ لہذا مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved