- فتوی نمبر: 1-137
- تاریخ: 03 اکتوبر 2006
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
عرض ہے کہ میں زید (فرضی نام)میں نے اپنی زوجہ کو 30 سال پہلے جھگڑنے کے دوران کہا” میں تمہیں ایک طلاق دیتا ہوں”۔ پھر رجوع کر لیا۔ اس طلاق کا علم ہم دونوں کے علاوہ کسی کو نہیں ہوا۔ عرصہ چھ ماہ بعد دوبارہ جھگڑا ہوا تو میں نے کہا زبان درازی نہ کرو اپنی حد میں رہو ورنہ میں دوسری بھی دے دوں گا۔ اس نے کہا دے دو، تو میں نے کہا” سمجھ لو”۔ اس کا بھی علم ہم دونوں کے سوا کسی کو نہیں ہوا۔ اور پھر رجوع کر لیا۔
اور تقریباً 22 سال ہم نے اکٹھے گذارے۔ اس دوران چار بچے ہوئے جو سب کے سب جوان ہو گئے۔ اور زوجہ دوبارہ اپنی پچھلی حالت پر لوٹ آئی، اور لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا۔ ایک دن زوجہ اپنی حد سے بڑھ گئی گالی گلوچ کے علاوہ ہاتھا پائی شروع کر دی جو میں برداشت سے باہر ہوگیا اور میں نے غصے میں کہا” جا تیسری دی آ” اور بچوں کو بھی جھگڑنے کا علم ہوگیا۔ اور غصے میں ہم دونوں نے علیحدگی اختیار کر لی۔ زوجہ مکان کی اوپر منزل پر چلی گئی اور میں نیچے بچوں کے ساتھ اور ہمارا آپس میں تعلق ختم ہوگیا۔ میں نے لکھ کر بھی طلاق دی۔
اس علیحدگی کا صرف بچوں کو اور سسرال والوں کو علم، یا صرف میرے والدین کو محلہ میں سوسائٹی میں کسی کو علم نہیں۔ اور ہم آٹھ سال سے علیحدہ بالکل اجنبیوں کی طرح زندگی گذار رہے ہیں۔ شرم اور بد نامی کو بچوں کے مستقبل کی وجہ سے کسی سے دریافت نہیں کیا۔ دوستوں عزیزوں نے کہا بھی ایسے طلاق نہیں ہوتی۔ آپ سے گذارش ہے آپ صاحب علم ہیں اور مفتی ہیں آپ نے موبائل کے بارے میں فتویٰ دیا۔ مجھے بھی بتائیں کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیوی کے اس کہنے پر کہ دوسری بھی دیدو شوہر کا یہ کہنا کہ” سمجھ لو” اس سے دوسری طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لیے مذکورہ صورت میں کل دو طلاقیں ہوئیں،نکاح جدید کے میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
امرأة قالت لزوجها مرا طلاق ده و قال الزوج داده انگار أو قال كرده انگار لا يقع الطلاق و إن نوى كأنه قال لها بالعربية احسبي أنك طالق و إن قال ذلك لا يقع و إن نوى. ( قاضی خان: 2/ 210)
© Copyright 2024, All Rights Reserved