• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث کاطریقہ کار

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں میری پراپرٹی بہت قیمتی ہے ۔میرے بیٹے اور بیٹیوں نے عدالت میں کیس دائر کیا ہے کہ ہمیں جو ہمارا حصہ بنتا ہے وہ دے دیں،اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے کہ مجھے زندگی میں اپنی جائیداد بچوں میں تقسیم کرنی چاہیے یا میراث کےاحکام کب لاگو ہوں گے؟اور اگر میں زندگی میں میراث تقسیم کرو ں تو اس کی کیا ترتیب ہوگی؟اور اس جائیداد میں سے میں اپنے لیے رکھ سکتا ہوں ؟اور کتنا رکھ سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زندگی میں اپنی جائداد تقسیم کرنا شرعاً ضروری نہیں لیکن جب اولاد عدالتوں میں کیس دائر کرنے کی نوبت تک پہنچ جائے تو تقسیم نہ کرنا بھی کوئی دانشمندی نہیں ۔

زندگی میں جائیدادتقسیم کرنے کی صورت میں اپنی ضرورت کے بقدر رکھنے کے بعد دو، دو حصے لڑکوں کو اور ایک ایک حصہ لڑکی کو دے دیں تو یہ بھی جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved