• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مطلقہ بائنہ کا شوہردوران عدت وفات پاجائے تو پھر بھی مطلقہ وارث ہوگی؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بندے کو ایک مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے پڑھا ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو حالت مرض میں طلاق دے دے اور عدت پوری ہونے سے پہلے مر جائےتو عورت وارث ہوگی لیکن اگر اس نے صحت کے حالت میں بیوی کو طلاق بائنہ دی اور شوہر عورت کی عدت مکمل ہونے سے پہلے فوت ہوگیاتواس صورت میں عورت کو شوہر کی وراثت ملے گی یا نہیں ؟اگر ملے گی تو وجہ کیا ہے اور اگر نہیں ملے گی تو اس کی کیا وجہ ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرشوہر حالت صحت میں طلاق بائنہ دے اورعدت پوری ہونے سے پہلے فوت ہوجائے تو اس صورت میں بھی عورت کو شوہر کی وراثت ملے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ شوہر نے حالت صحت میں طلاق بائنہ دی ہے تاہم عدت بھی چونکہ نکاح کا اثر ہے،اس لیے عدت تک یوں سمجھا جائے گا کہ گویا نکاح باقی ہے۔

نوٹ:طلاق بائنہ کی صورت میں دوران عدت شوہر کے فوت ہونے پر وراثت تب ملے گی جب شوہر نےعورت کے مطالبے کے بغیر طلاق دی ہو،لیکن اگر عورت کے مطالبہ پر طلاق دی ہو تو پھر دوران عدت فوت ہونے کی صورت میں بھی عورت کو میراث نہ ملے گی۔

فتاوی عالمگیر(1/462)میں ہے:

قال الخجندي الرجل إذا طلق امرأته طلاقا رجعيا في حال صحته أو في حال مرضه برضاها أو بغير رضاها ثم مات وهي في العدة فإنهما يتوارثان بالإجماع وكذا إذا كانت المرأة كتابية أو مملوكة وقت الطلاق فأسلمت في العدة أو أعتقت في العدة فإنها ترث كذا في السراج الوهاج ولو طلقها طلاقا بائنا أو ثلاثا ثم مات وهي في العدة فكذلك عندنا ترث ولو انقضت عدتها ثم مات لم ترث وهذا إذا طلقها من غير سؤالها فأما إذا طلقها بسؤالها فلا ميراث لها كذا في المحيط

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved