• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ(۱) ہم نے ایک مکان 43,50,000روپے کا فروخت کیا ہے،والد اور والدہ حیات ہیں, اولاد میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، مکان جس وقت خریدا گیا تھا تو ٹوٹل قیمت خرید پانچ لاکھ روپے تھی جس میں سے تین لاکھ روپے والد صاحب نے اپنے پیسوں سے ادا کئے، اور دونوں بیٹوں نے ایک ایک لاکھ روپے والد صاحب کو اپنے ذاتی پیسوں سے دیے تھے، مذکورہ رقم کو آپس میں شرعی اعتبار سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

(۲)ہماری چھ ایکڑ زمین بھی ہے جسے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں، جزاکم اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. مذکورہ مکان کو پہلے پانچ حصوں میں تقسیم کریں ان میں سے ایک، ایک حصہ ہر بیٹے کا ہوگا اور باقی تین حصے والد صاحب کے ہوں گے ۔والد صاحب ان تین حصوں کو اگر اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہتے ہوں تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اپنے لئے جتنا رکھنا چاہیں اتنا رکھ کر باقی میں سے آٹھواں حصہ اپنی بیوی کو دے دیں اور آٹھواں حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے اس کو بیٹی اور بیٹوں میں برابر تقسیم کردیں اور یہ بھی کر سکتے ہیں کہ ایک حصہ بیٹی کو دیں اور دو، دو حصے ہر بیٹے کو دیں۔

2.چھ ایکڑ زمین کوتقسیم کرنے کابھی یہی طریقہ ہےکہ اپنےلئےجتنی رکھناچاہیں اتنی رکھ کر آٹھواں حصہ بیوی کو دے دیں اور باقی بیٹی اور بیٹوں میں برابرتقسیم کردیں اور یہ بھی کر سکتے ہیں کہ ہر بیٹی کو ایک حصہ دیں اور بیٹوں کو دو، دو حصے دیں۔

نوٹ: بیٹی اور بیٹوں کو دینےمیں ایک اوردو کی نسبت سے مزید کمی بیشی کرنی ہو تو اس کی وجوہات بتائیں پھر اس کا جواب دیا جائے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved