• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

امانت رکھوائی رقم میں میراث کا حکم

استفتاء

2۔ میرے محلہ میں ایک عورت رہتی تھی اس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی شادی شدہ ہیں اور ایک بیٹا غیر شادی شدہ ہے اس عورت نے میرے پاس 14000 روپے رکھوائے ہوئے تھے اسکی بیٹی اپنی دو بچیوں کے ساتھ شوہر سے ناراض ہو کر گھر آئ ہوئ تھی غیر شادی شدہ بیٹا مزدوری کر تا ہے بہن اور ماں کا خرچہ اٹھاتا ہے لیکن ماں کو لوگ زکوۃدے دیتے تھے اس کے بیٹے پر دس ہزار کا قرض دودھ والے کا ہو گیا اس عورت نے دس ہزار مجھ سے اس کو دلوا دیا اس کو کہا کہ یہ باجی سے قرض لے کر دیا ہے اچانک اس عورت کی موت واقع ہو گئی بقیہ 4000 میں ایک ہزار اپنے پاس سے دے کر اسکے بڑے بیٹے کو کفن دفن کےلئے دے دیا اب میں اسکے بیٹے سے پیسے کا مطالبہ کرسکتی ہوں؟

نوٹ:ان کےوالد فوت ہوچکے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

کون سے پیسوں کامطالبہ کرناچاہتی ہیں؟جو1000اپنے پاس سے دیئےتھے ان کا؟یاکسی اورکا؟

جواب وضاحت:

جو رقم ان کی والدہ نے اپنے چھوٹے بیٹے کو مجھ سے ادھار لے کر دی تھی دس ہزار روپےوہ رقم والدہ ہی کی تھی، اب وہ رقم واپس دے گیا ہے، اب بتائیں کہ میں اس رقم کو کس طرح تقسیم کروں کہ والدہ کا بھرم رہ جائے ، بیٹا ماں کو جھوٹا نہ سمجھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ مذکورہ رقم میں سے 2000 اس عورت کی بیٹی کو دے دیں اور چار ،چار ہزار ہر بیٹے کو دےدیں۔

مذکورہ رقم دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ رقم آپ لوگوں کی والدہ نے میرے پاس رکھوائی تھی بلکہ آپ یوں بھی کہہ سکتی ہیں کہ یہ رقم میری طرف سے آپ لوگوں کو ہدیہ ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved