• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اونچی آواز میں ٹیپ پرتلاوپ چلانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ ایک صاحب دفتر میں جہاں دیگر کام کرنے والے بھی ساتھ ہوتے ہیں اونچی آواز میں ٹیپ پر تلاوت قرآن چلاتے ہیں جس سے باقی کام کرنے والوں کے کام میں حرج ہوتا ہے مالکان اس چیز کو روکنا چاہتے ہیں لیکن وہ یہ پوچھتے ہیں کہ کہیں اس روکنے پر ہم گناہ گار تو نہیں ہوں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن کا حق یہ ہے کہ جب اس کی اونچی آواز سے تلاوت ہورہی ہو تو دھیان کے ساتھ اسے  سنا جائے لہذا جہاں لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغولی کی وجہ سے دھیان کے ساتھ تلاوت نہ سن سکتے ہوں تو وہاں اونچی آواز سے تلاوت کرنا یا ٹیپ میں تلاوت لگانا درست نہیں تاکہ قرآن کی حق تلفی نہ ہو۔

 

حاشية الطحطاوي على الدرالمختار 2/237

يجب على القاري احترامه بأن لا يقرأ في الاسواق ومواضع الاشتغال،فإذا قرأه فيها كان هوالمضيع لحرمته فيكون الاثم عليه دون اهل الاشتغال دفعا للحرج

حاشية الطحطاوي على الدرالمختار 2/238

(قوله يجب الاستماع للقرآن مطلقا) أي في الصلاة وخارجها

آلات جدیدہ کے شرعی احکام(مؤلف مفتی شفیع صاحبؒ) صفحہ نمبر 207 میں ہے:

یہ بھی ظاہر ہے کہ جب اس  (ٹیپ ریکارڈ) میں پڑھنا جائز ہے تو سننا بھی جائز ہے،شرط یہ ہے کہ ایسی

مجلسوں میں نہ سنا جائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں سننے کی طرف متوجہ نہ ہوںورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved