- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 2-57
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: معاشرت, وراثت کا بیان
استفتاء
میرے پاس اس وقت کم وبیش بیس لاکھ روپے کی جائیداد ہے جو کہ مکان کی صورت میں ہے۔
سائل یہ چاہتاہے کہ زندگی میں ہی اپنے اہل وعیال میں یہ تقسیم کرجاؤں۔ جبکہ سائل کی پانچ بیٹیاں اور پانچ بیٹے اور اہلیہ بھی موجود ہے ۔ ازراہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں ۔ کہ شریعت مطہرہ نے کتنا حصہ کس فرد کا مقرر کیا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کرنے کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ بیٹے بیٹیوں کو برابر برابر حصہ دیں اور اگر بیٹی کوا یک حصہ اور بیٹے کو دوحصے دیں تویہ بھی جائز ہے۔ بیوی کو جوچاہیں حصہ دے سکتے ہیں۔ البتہ آٹھویں حصہ سے کم نہ ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved