• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مرحوم بیٹے کامیراث میں حصہ نہیں

استفتاء

کیافرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں خاوند نے اپنی جائیداد اپنی بیوی کے نام کردی بیوی کو مالک بنادیا۔خاوند پہلے فوت ہوجاتاہے۔ کچھ عرصہ کے بعد بیوی کا بھی انتقال ہوجاتاہے۔ اس عوت کی اولاد میں پانچ بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں ۔ایک بیٹا ماں کی زندگی میں فوت ہوگیا۔  اس کی اولاد موجود ہے یعنی عورت کے پوتے پوتیاں موجود ہیں  ۔ از روئے شرع وراثت کیسے تقسیم ہوگی۔ بیٹوں کا کتنا کتنا حصہ ہوگا اور بیٹیوں کا کتنا؟ نیز کیا پوتے پوتیوں کو بھی حصہ ملے گا یا نہیں۔ نیز کیا دادے کی میراث پوتے کو مل سکتی ہے؟

نیز ان  بھائیوں میں دوبھائی فیملیوں سمیت اسی ماں کی ملکیتی جائیداد یعنی مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ کچھ بھائی یہ کہتے ہیں ان دونوں کو دوسرے بھائیوں سے زیادہ ملنا چاہئے اور بہنیں اس بات پر تیار نہیں ہیں۔ کیا انہیں زیادہ حصہ دیا جاسکتاہے ازروئے شرع؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

14                                                        

بیٹے 4                                  بیٹیاں 6                1بیٹا مرحوم

8                      6                                            محروم

2+2+2+2      1+1+1+1+1+1

مذکورہ صورت میں مرحومہ کے کل ترکہ کے 14حصے کرکے ان میں سے 2،2 حصے ہر بیٹے کو اور 1،1 ہر بیٹی کو ملے ۔ جبکہ پوتے اور پوتیوں کو دادی کی وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

تمام اولاد کو اپنے اپنے شرعی حصہ کے بقدر ملے گا زائد کسی کا بھی حق نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved