• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پاگل پن اور جنون کی حالت میں طلاق دینا

استفتاء

گذارش ہے کہ میرے والد کا 2003ء میں دماغی آپریشن ہوا۔ دماغی آپریشن سے پہلے ان کی ٹانگوں اور آنکھوں پر اثر ہوا۔ ڈاکٹرحضرات کی ٹیم نے آپریشن کے بعد کہا کہ اگر دوبارہ آپریشن ہوا تو یہ اپنی یاداشت میں نہیں رہیں گے۔ 2004ء میں ان کا بائی پاس ہوا۔ بائی پاس کے بعد ان کی حالت کافی بہتر ہوگئی۔ 2007 کے آخر میں دماغ میں پھر رسولی بن گئی۔ رسولی کے دباؤ کی وجہ سے وہ اکثر اپنی کیفیت بھول جاتے تھے۔ انکی دماغی حالت کسی نہ کسی نقطے پر اٹک جاتی ہے۔ 2008 کے شروع میں 15 جنوری کو ان سے اپنے گودام میں ایک آدمی قتل ہوگیا۔ اس قتل میں وہ موقع پر گرفتار ہوگئے۔ مگر وہ یہ یاد رکھنے سے قاصر تھے کہ میں نے اس آدمی کو کیوں اور کیسے مارا ۔ مقتول کے خاندان سے ذاتی تعلقات اور عمر میں بزرگی کی وجہ سے وہ جیل سے تقریباً ایک ماہ بعدرہا ہوگئے۔

میرے دوستوں نے مشورہ دیا کہ ان کےدماغ کا دوبارہ ٹسٹ کروائیں۔ ٹسٹ کروایا تو دماغ میں ٹیومر ( رسولی) تھا۔ بقول  ڈاکٹر (***) کے اب ٹیومر دماغ کے اس حصہ میں ہے جو کسی آدمی ( ***صاحب میرے والد محترم) کی پرسنیلٹی کو کنٹرول کرتا ہے۔ دماغ کا آپریشن مارچ 2008 کو سرجی میڈ ہسپتال میں ہوا۔ آپریشن کے بعد ان کی ذہنی حالت مزید خراب ہوگئی۔ گھر میں اکثر گالی گلوچ اور دو ایک دفعہ توڑ پھوڑ بھی کی اور ساتھ ساتھ اس کے گاڑی کے ساتھ شیشہ سکرین بیک سکرین وغیرہ بھی توڑی۔ ہسپتال میں انہوں نے دو ایک دفعہ کپڑے بھی اتار دیے۔ صحت کی حالت ذرا بہتر ہوئی تو اکثر گھر سے باہر نکل جاتے۔ واقف کار، رشتہ دار سے جھگڑتے رہتے۔ ڈاکٹر سے رابطہ دوبارہ کیا تو انہوں نے ان کو سائیکالوجسٹ سے مشورہ کرنے کو کہا۔ دماغی امراض کے ڈاکٹر سایئکالوجسٹ سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کو بیماری شیذوفینیا ہے۔ شیذوفینیا کے بارے میں معلوماتی کتابچہ ساتھ لف ہے۔

اب چونکہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں وہ گھر والوں سے لڑ جھگڑ کر اپنی بہن ( میری پھوپھی) کے گھر چلے گئے ہیں۔ بہن کے گھر جاکر انہون نے اپنے بھانجے کے موبائل پر یہ الفاظ Tu Bushra Talak Talak Talak from Jameel” لکھوائے۔ اور مجھے میری بہن کو موبائل پر بھیج دیا۔ میں نے اور بہن نے یہ پیغام اپنی والدہ کو نہیں دکھایا صرف سنایا ہے۔ وہ لوگوں کو  بھی یہی الفاظ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو موبائل پر طلاق بھیج دی ہے۔ انہوں نے نہ تو خود جاکر اور نہ ہی خود اپنے منہ سے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے ہیں۔

ہم اس سلسلے میں کافی فکر مند ہیں کیونکہ یہ واقعہ 2008 کا ہے۔ اور اب تقریباً 16 دن گذر چکے ہیں اس سلسلے میں آپ سے فتویٰ درکار ہے کیا طلاق واجب ہوگئی ہے؟ یا پھر اس میں رجوع کی کوئی صورت ہے؟ محترم والد صاحب کی خود حالت یہ ہے کہ وہ اب فونٹین ہاؤس ( دماغی امراض ہسپتال) میں داخل ہیں۔ سائیکالوجسٹ ڈاکٹر حضرات کی رائے کے مطابق ان کا ذہن ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ اور ان کی حالت اکثر اب نارمل آدمی کی سی ہے۔ اور وہ اس کے بعد گھر بھی نہیں آئے۔ ان کی بیوی اور ہم سب بہن بھائی ان کی صحت اور حالت کے بارے میں کافی فکر مند ہیں۔ فونٹین ہاؤس جاکر ملتے ہیں مگر وہ پہچانتے ہوئے بھی گفتگو صحیح نہیں کرتے۔ ( انہوں نے موبائل پر یہ پیغام اپنے بھانجے سے چار دفعہ بھجوایا ہے) آپ مفتی حضرات سے گذارش ہے کہ بیماری کی تفصیل ذاتی طور پر پڑھ کر فتویٰ دیں اور یا پھر مجھے بلوالیں تاکہ مکمل تفصیل  سے گفتگو ہو سکے۔

ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے سڑک پر کپڑے اتارنے شروع کر دیے تھے۔ فونٹین ہاؤس میں بھی انہوں نے شلوار اتار دی اور جا کر بیڈ پر لیٹ گئے۔ نعوذ باللہ اکثر کفرانہ باتیں کرتے ہیں۔ خود کو خدا تصور کرتے ہیں نماز وغیرہ کے خلاف ہیں، شراب اور عورتوں کے بارے میں گفتگو بڑے خوشگوار موڈ میں کرتے ہیں۔ یہ ساری کیفیت ان کی بیماری یعنی آج سے چھ ماہ پہلے سے ہے۔ باتیں اکثر بے ربط کرتے ہیں۔ گفتگو بہت زیادہ کرتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

Schizophrenia کا مطلب ہے پاگل پن اور جنون۔ جنون کی حالت میں جو طلاق کہی ہو یا لکھی ہو یا لکھوائی ہو وہ واقع نہیں ہوتی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved