• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میں دیتا ہوں، میں دیتا ہوں

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ دن پہلے میرے اور بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا۔ تو اس پر بیوی نے کہا آپ نے دس سال پہلے یہ الفاظ لکھ کر دیے تھے کہ ” میں دیتا ہوں، میں دیتا ہوں”۔ صرف یہی الفاظ تھے اس کے آگے پیچھے کوئی دوسرے الفاظ نہیں تھے۔ میرا ان الفاظ سے مقصد دھمکی اور ڈرانا تھا۔ نہ کہ طلاق دینا۔ جبکہ بیوی کہتی ہے کہ آپ نے مجھے چھوڑنے کی نیت سے یہ الفاظ لکھے تھے۔ اور ساتھ یہ بھی کہتی ہے کہ آپ نے پوچھا تھا کہ آپ کو طلاق چاہیے یا نہیں؟ جبکہ اس واقعہ کے بعد بیوی میرے ساتھ ہی رہی الگ نہیں ہوئی اور میاں بیوی کے تعلقات قائم رہے۔

بیوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت کے لڑائی کے دوران کئی مرتبہ شوہر نے کہا اگر آپ کو طلاق چاہیے تو اپنے ماں باپ کو بلا میں آپ کو دے دوں گا۔ ایسی صورت حال میں ان الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟ اگر واقع ہوتی ہے تو کتنی اور رجوع کا حق ہےیا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved