• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق ،مہر، بچیوں کا خرچہ

استفتاء

میرانام***دختر *** ہے۔ چار اپریل دوہزار میں میری شادی خرم شہزاد سے ہوئی ۔ حق مہر میں کچھ زمین *** نے میرے نام کردی ۔ شادی کے بعد میرے علم میں یہ بات آئی کہ میرا شوہر شراب پینے والا انتہائی بدکردار زانی انسان ہے۔

میرے شوہر کی برائی کا یہ عالم  تھا کہ وہ بدکردار عورتوں کے ساتھ جوزنا کاری کرتا اس کی ایک ایک بات  مجھے سنا تا تھا۔ میں نے بہت کوشش کی کہ میر اشوہر راہ راست پر آجائے اور دین کی طرف راغب ہو ۔ اسی کوشش کے سلسلے میں  اسے سعودی عرب عمرہ ادا کرنے کے لیے لے آئی ، عمرہ پر آکر بھی وہ بدکردار عورتیں میرے شوہر کے دماغ سے نہ نکلیں۔ مکہ شریف میں مجھ سے لڑاکہ یہاں بہت دن ہوگئے ہیں اب واپس چلو، میرا شوہر مجھ سے کہتاکہ عمرہ اداکرکے جب ہم پاکستان پہنچیں گے تو تم چھ دن کےلیے  میرے گھر سے اپنے ماں باپ کے گھر چلی جانا، میں چھ دن اپنے گھر میں دوسری عورتوں کے ساتھ گزاروں گا، میں نے کہا میں نہ جاؤں گی لوگ کیاکہیں گے جو عمرہ کی مبارک دینے گھر آئیں گے۔ میرے شوہر نے کہا اگر تم نہیں جاتی تو میں خود ان عورتوں کے گھر چلا جاؤں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جب ہم پاکستان پہنچے تو میرا شوہر ایک دن آرام کرنے کے بعد عورتوں کے پاس برائی کرنے چلا گیا اور دو دن کے بعد واپس آیا ۔

اسلام میں طلاق کے بارے میں کیا حکم ہے کہ اس سے متعلق میں زیادہ نہ جانتی تھی ۔ میرا شوہر اکثر طلاق کے الفاظ غصہ کرتاتو کہہ دیتا ۔ میں گھر رکی رہی کسی  سے ذکر نہ کیا۔ کافی عرصہ بعد مجھے پتہ چلا  اس طرح طلاق ہوجاتی ہے تب میں نے اپنے شوہر سے ازدواجی تعلقات منقطع کیے۔

میرے شوہر نے طلاق کے الفاظ بے شمار مرتبہ ادا کیے۔ جتنا مجھے یاد ہے تحریر کررہی ہوں۔

1۔2004۔4۔28 : میری بچی بیمار تھی میں نے شوہر کے ساتھ اس کو ڈاکٹر کو دیکھایا۔ ڈاکٹر نے دوائی لکھ دی۔ میڈیکل سٹور  میں دوائی نہیں تھی،میں کار میں شوہر کے ساتھ سوار تھی ، میرے شوہر نے بس میں سے کچھ لڑکیوں کو اترتے دیکھا انکو اشارہ کیا رک جاؤ۔ گاڑی گھر کی طرف موڑدی مجھ سے لڑا اور کہا میں نے تجھے طلاق دی۔ اور دوائی بچی کی لیے بغیر مجھے گھر اتار کر چلا گیا۔

2۔کچھ عرصہ بعد خد ابخش کے ساتھ جارہا تھا میرے روکنے پر کہا میری طرف سے تجھے طلاق ہے تو میری طرف سے فارغ ہے چلی جا۔

3۔جو ن 2004: مجھے کہا تو میری دادی کی پسند تھی تجھے طلاق دے چکا ہوں تو اپنے ماں باپ کے گھر چلی  جا۔ تیرے باپ سے بات کرتاہوں تجھے آکر اپنے گھر لے جائے۔

4۔میرا شوہر زمین بیچنا چاہتاتھا ، میرے چھوٹے بھائی نے زمین کا سودا کروایا۔ اس بات پر کہ زمین سستی بکوائی گئی ہے۔ میرا شوہر کہتاکہ تمہارے بھائی نے مجھ پر جادو کردیا تھا اس لیے میں نے اپنے زمین سستی بیچی تھی۔ اس سودے کے بدلے میں میں تجھے طلاق

دیتاہوں۔ اس مسئلے پرجب بھی بات کرتاتو ہر مرتبہ طلاق کے الفاظ کہہ دیتا۔

5۔کچھ عرصہ بعد میرا شوہر پیچھے والی زمین خریدنا چاہتا، میرا چھوٹا بھائی ہمیں یہ زمین ان لوگوں سے لے کر دے رہاتھا۔ ہم عمرہ اداکرنے چلے گئے وہی زمین میرے چھوٹے بھائی نے خود خریدلی۔

ا س بات کا جب میرے شوہر کا پتہ چلاتو وہ مجھ سے بہت لڑا اور کہا تجھے طلاق ہے تو اپنے بھائی کے کہے کی سزا اٹھا ، جب کبھی بھی زمین کا ذکر ہوتا تو کہتا ہے میری طرف سے تو فارغ ہے چلی جا، میں تجھے طلاق دے چکاہوں، تو طلاق یافتہ ہے، تجھے طلاق کا تمغہ ملا ہے تو اپنے ماں باپ کے گھر چلی جا۔

6۔14 اگست 2004: دن کو تیار ہوکر کہیں جارہا تھا  میں نے کہہ دیا آج چھٹی ہےکہاں جارہے ہو۔ روکنے پر مجھے مارا گالیاں دیں اور کہا ہم جشن آزادی دوسری عورتوں سے مل کر مناتے ہیں۔ تو طلاق لے مجھے نہ روک میں جہاں بھی جاؤں۔

7۔میں نے اس بار میں اپنی بہن اور بہنونی کو بتایا انہوں نے میر ے شوہر کو بہت سمجھایا، میرا نکاح دوبارہ میرے شوہر سے پڑھوادیا اور اس کو آئندہ طلاق دینے سے منع کیا۔ اس بات کا بھی میرے شوہر پر اثر نہ ہوا وہ پھر بھی مجھے کہتا کہ ” میں تجھے طلاق دے چکاہوں تم چلی جاؤ”۔

8۔2005۔1۔1:New year night   ہم لاہور فوٹرس سٹیڈیم گئے واپسی پر لڑکیوں کی گاڑی دیکھ کر مجھ سے بہت لڑا مجھے مارا اور مجھے کہا کہ مجھے اکیلے آنا تھا تم ساتھ ہو میں تجھے طلاق دے چکاہوں تم چلی جاؤ۔

9۔ میرا شوہر مجھ سے اکثر لڑتا کہ تمہارے بھائی نے زمین میں کمیشن کھایا میں اس کے بدلے میں تمہیں طلاق دے چکا ہوں تم یہاں سے چلی جاؤ ورنہ تمہیں جان سے مار ڈالوں گا۔ میرا شوہر مجھے اکثر طلاقن ، طلاق یافتہ کہہ کر پکارتا۔

10۔20مئی2005: ایک ہمسائی عورت جس کا گھر برائی کا اڈا تھا اس کے میرے شوہر سے ناجائز مراسم تھے۔ اس نے میرے شوہر کو اشارہ کیا ان دونوں کو اشارہ کرتے ہوئے میں دیکھ لیا۔ میری میرے شوہر کے ساتھ اس بات پر لڑائی ہوگئی ۔ میرے شوہر نے مجھے بہت مارا اور کہا میں نے تجھے طلاق دی ، تجھے میں نے طلاق دی، تجھے میں نے طلاق دی ، طلاق ہونے میں اگر کسی فرقے کی طرف سے گنجائش رہ گئی ہوتو وہ بھی میں نے پوری کردی ۔ میں نے تجھے تین طلاقیں دیں۔

میرا شوہر مجھ پر بے انتہا تشدد کرتا جو کچھ اس کے سامنے پڑ ا ہوتا اٹھا کر مارتا کہ مجھے چوٹ لگ جائے کہا تو مر جائے تو میر ی جان چھوٹ جائے۔میرے شوہر نے طلاق کی بات اپنی بہن کو بتائی اس نے مجھ پر تشدد کیا میرا گلہ دبنانے کی کوشش کی کہتی رہی ہمارے گھر سے چلی جاؤ۔ یہ بات میں نے اپنے شوہر کو بتائی اس نے کہا کہ اچھا ہوتا تو مرجاتی تو میں دوسری شادی کرتا۔

میرے شوہر نے میرے بڑے بھائی کو اس کے سسرال والوں کو میری والدہ اور رشتہ داروں کو ان کے گھر جاکر بار بار بتایاکہ وہ طلاق دے چکاہے۔ یہ عورت میری طرف سے فارغ ہے میں دوسری شادی کررہاہوں۔

اب تقریباً ایک سال  چار ماہ سے میں اپنی تین بچیوں کے ساتھ اپنی والدہ کے گھر رہ رہی ہوں۔ خدا کا شکر ہے ا س نے مجھے عذاب سے نجات دلائی۔خرم شہزاد نے میرے جانے کے بعد دوسری شادی کرلی اور اس بیوی کو بھی مار پیٹ کر ا س کی ماں کے گھر بھیج دیا ہے۔ اور طلاق دے دی۔ میرے عزیز مجھ سے اکثرکہتے ہیں کہ تم طلاق کے باوجود خرم شہزاد کا گھر چھوڑکر نہ آتیں کیونکہ تمہاری تین بچیاں ہیں۔پاکستان میں اکثر زمیندار گھرانے کی عورتیں طلاق ہونے کے باوجود خاوند کے گھروں میں رہ جاتیں اورتمام عمر طلاق دینے والے سے ازدواجی تعلقات منقطع نہیں کرتیں اور ٰحرام زند گی گزارتی ہیں اور لوگوں کو کچھ نہیں بتاتیں۔میرا بڑا بھائی بھی دین کے معاملات نہیں جانتا اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود میرا بڑا بھائی چاہتاہے کہ خرم شہزاد مجھے منا کر لے جائے حالانکہ میرے خیال میں ہمارا مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ حرام کاری ہے طلاق کے بعد منا نا کیسا؟

میں پانچ وقت کی نمازی تہجد گذار عورت ہوں میں اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنا چاہتی ہوں اور اللہ تعالی کے عذاب سے بچنا چاہتی ہوں ۔میں نے اپنے تمام حالات آپ کو لکھ دیے ہیں آپ  مجھے طلاق کے متعلق فتوی دیں اور فتوی میں یہ بھی بتائیے حق مہر پر کس کا حق ہے اور میری تین کم سن بچوں کا خرچا کس کے ذمہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہوچکی ہیں ، اب نہ صلح ہوسکتی ہے نہ رجوع۔

2۔حق مہر جتنا طے ہو اتھا وہ عورت کا حق ہے۔ لہذا اب اس کا ادا کرنا شوہر پر لازم ہے۔

3۔بچیوں کا خرچہ ان کے باپ کے ذمہ ہے۔

ونفقة الإناث واجبة مطلقاعلى الآباءمالم يتزوجن إذالم يكن لهن مال.( عالمگیری : ،ص :563، ج:1)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved