• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث میں پوتوں کاحصہ

استفتاء

والد نے اولاد کے نام پر جائیداد بنائی ۔ کسی کے نام پر زیادہ لھی گئی اور کسی کے نام پر کم۔ اپنے ہوش وحواس کی سلامتی کے وقت تک اس کا قبضہ  کسی کو نہ دیا۔ ذہنی وجسمانی طور معذور ہونے پر اولاد نے کاغذات سنبھال لیے ۔ اور باہم معاہدہ کیا کہ ساری جائیداد کو فروخت کرکے نقد رقم آپس میں تقسیم کی جائے ۔ اس خیال سے کہ جب ان کے انتقا ل  کے بعد شرعی تقسیم ہوگی ۔ اسی طرح ان کی حیات میں ہی ہم آپس میں تقسیم کرلیں۔ چنانچہ اس کے مطابق عمل شروع ہوگیا۔ اکثر جائیداد فروخت ہو گئی۔ اس دوران والد کی زندگی میں ہی ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا۔ اس کے نام پر جائیداد کم لکھی گئی تھی اور جو تھی  وہ پہلے ہی فروخت ہوکر معاہدہ  کے مطابق تقسیم ہوگئی۔ اب والد کا بھی انتقا ہوگیا۔ اب جو جائیداد باقی ہے ۔ کیا اس میں اس مرحوم بیٹے کی اولاد کو حصہ دیا جائے گا یا نہیں؟ یعنی دادا کی میراث میں پوتے پوتیوں کا حصہ ہے؟(خیال رہے کہ فوت  ہونے والا بیٹا بھی معاہدہ میں  شامل تھا ۔ اور اس کے نام کیجو جائیداد تھی  اسے  پہلے ہی فروخت کرکے سب میں تقسیم کردیا گیاتھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اور بیٹوں کے ہوتے ہوئے دادا کی میراث میں پوتے  پوتیوں کا حصہ نہیں ہوتا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved