- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 2-265
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, طلاق و عدت
استفتاء
استفتاء : کیا فرماتےہیں علماء کرام ومفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے بارے :
۱۔ مولوی ***نے اپنی بیٹی *** کانکاح بلوغت سے قبل***شخص سے کردیا۔*** نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ۔ اب اقرء کی ماں جو کہ مطلقہ ہے اپنی بیٹی کا نکاح کسی دوسری جگہ کرناچاہتی ہے ۔ کیا باپ نے اپنی بیٹی کا جہاں نکاح کیا کوئی دوسرا اس نکاح کو فسخ کرسکتاہے۔ یا ***عدالت کے ذریعے نکاح فسخ کراسکتی ہے یا نہیں؟
باپ کی موجودگی میں کوئی دوسرا نابالغ بچی کا نکاح باپ کی مرضی کے بغیر کرسکتاہے یا نہیں؟
۲۔ کتنی عمر میں بچی کی بلوغت کا اعتبار ہوتاہے ۔ یعنی کتنے سال کی لڑکی شرعاً قانوناً بالغ سمجھی جاتی ہے؟
کتب معتبرہ کے حوالحات سے تشفی فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں باپ کا کیا ہوا نکاح لازم ہے کوئی دوسرا اس کو فسخ نہیں کرسکتا۔
( وللولي ) …. ( إنكاح الصغير و الصغيرة ) جبرا ( لو ثيبا ) …. (ولزم النكاح ولو بغبن فاحش) إن كان الولي …(أبا أو جدا).( شامی، ص: 166، ج:4 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
باقی دو سوالوں کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت ہوتو علیحدہ سوالنامہ لکھ کر بھیجیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved