استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم مفتی صاحب !ایک مسئلہ کا جواب مطلوب ہے
ہم امریکہ میں ایک سال کے لئے جماعت کے ساتھ گئے ہوئے ہیں ،وہاں ایک مسجد میں دوسرے دن ہم نے امام صاحب کو سوتی جرابوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ۔اب ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟کہ جو نمازیں گزر چکی ہیں ان کا ہم کیا کریں؟ پلیز دوبارہ ایسی کوئی صورتحال پیش آئے تو ہمارے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں احتیاط تو یہی ہے کہ جو نمازیں گزر چکی ان کا اعادہ کیا جائے اور اگر آئندہ پڑھنے کی صورت پیش آئے تو ان نمازوں کا بھی اعادہ کیا جائے ،لیکن اگر آئےدن یہی صورت حال پیش آتی رہے کہ جس کی وجہ سےہر نماز کااعادہ مشکل ہو تو پھر اعادہ نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے ۔
چنانچہ فتاوی شامی (2/361)میں ہے :
وهذا بناء علي ان العبرة لرأي المقتدي وهو الاصح وقيل لرأي الامام وعليه جماعة قال في النهاية وهو اقيس وعليه فيصح الاقتداء وان کان لايحتاط کما يأتي في الوتر
امداد الفتاوی(5/300) میں ہے :
غیر مقلد کے پیچھے بشرطیکہ عقائد میں موافق ہو اگرچہ بعض فروع میں مخالف ہو،اقتداء جائز ہے اگرچہ خلاف اولیٰ ہے ….اور جب مقلد کو غیر مقلد کی اقتدا جائز ہے تو ایک مقلدکو اگرچہ حنفی ہو دوسرے مقلدکی اگرچہ شافعی ہو اقتداء کیوں ناجائز ہوگی، مگر اقتدائے شافعی یا غیرمقلد میں ایک امرکا لحاظ رکھنا چاہئے کہ اگر ایسے امام سے کوئی عمل مناقض وضو یانماز بنابر مذہب مقتدی پایا جاوے تو مقتدی کی نماز ہوگی یا نہیں ؟سو بعض متقدمین کی رائے تو جواز کی طرف ہے مگر اکثر علماء نے احتیاطاً حکم فساد صلاۃ کا کیا ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved