• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ورثاء میں بیوی ،بیٹی ،بھائی بہن ہیں

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مشائخ عظام اس مئلہ کے بارہ میں میرے والد صاحب چوہدری ذوالفقارعلی صاحب کا چند ماہ قبل انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی مملوکہ جائیداد کے بارہ میں درج ذیل سوالات پوچھنے ہیں۔

1۔جوجائیداد میرے والد صاحب کے نام ہے کیا اس میں میرے چچا اور پھوپیاں شریک ہیں اگر شریک ہیں تو ان کو کتنا حصہ بنتاہے؟ اس کی تفصیل فرمادیں۔

2۔میرے والد صاحب اور میرے چچا جان اکٹھے کاروبار کرتے تھے۔ کیا ہمارا اس میں حصہ ہے جبکہ دونوں کا مال برابر تھا؟ اگر ہے تو کتنا ؟

نوٹ: میں اپنے والد صاحب کی اکلوتی بیٹی ہوں اور میری والدہ صاحبہ حیات ہیں اور میرے والد کے ایک بھائی اور دو بہنیں حیات ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ (یعنی ان کی جائیداد میں اور کاروبار میں جو ان کے حصے میں ہے )اس کو بتیس (32) حصوں میں تقسیم کرکے 4 حصے مرحوم کی بیوی کوا ور 16 حصے مرحوم کی بیٹی کو ، اور 3۔3 حصے مرحوم کی ہر بہن کو اور 6 حصے  مرحوم کے بھائی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×4= 32

بیوی           بیٹی                بھائی               2 بہنیں

4×1       4×4                        4×3

4                16                            12

4            16                   6                    3 +3

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved