استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب !ظہر سے پہلے کی چار سنتیں اگر پڑھنے سے رہ جائیں تو فرضوں کے بعد کیا ان کی حیثیت نفلوں کی ہو جاتی ہے یا سنت موکدہ ہی رہتی ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ظہر کی سنتیں اگر ظہر سے پہلے پڑھنے سے رہ جائیں تو فرضوں کے بعد بھی ان کی حیثیت سنتوں کی ہی ہوتی ہے یہ سنتیں نفل نہیں بن جاتیں۔
فتاوی شامی (2/619) میں ہے :
(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد،وبه يفتى
(قوله على أنها سنة) أي اتفاقا. وما في الخانية وغيرها من أنها نفل عنده سنة عندهما فهو من تصرف المصنفين، لأن المذكور في المسألة الاختلاف في تقديمها أو تأخيرها، والاتفاق على قضائها؛ وهو اتفاق على وقوعها سنة كما حققه في الفتح وتبعه في البحر والنهر وشرح المنية.۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved