• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کھانے کے وقت جماعت چھوڑنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

نماز جماعت سے ہو رہی ہو اور ہم کھانا کھا رہے ہوں ہم بعد میں اپنی جماعت کروالیں تو گناہ تو نہیں ملے گایا ملے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب سخت بھوک ہو اور کھانے کا خوب تقاضا ہو تو اس وقت جماعت کو چھوڑنا جائز ہے،ورنہ جائز نہیں۔

عن ابن عمر قال قال رسول الله اذا وضع عشاء احدكم و اقيمت الصلاة فابدؤا بالعشاء ولا يعجل حتي يفرغ منه(بخاری1/187،رقم الحدیث:673

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب (تم میں سے کسی کو سخت بھوک ہو اور اس کے مطالبہ پر) کھانا سامنے رکھ دیا جائے اور ادھر جماعت کھڑی  ہو (اور نماز کا وقت بھی باقی ہو) تو تم پہلے کھانا کھا لو اور اس سے فارغ ہونے تک نماز کی جلدی نہ کرو (کیونکہ سخت تقاضے کے وقت نماز میں بھی دھیان کھانے کی طرف لگا رہے گا لہذا کھانے سے فارغ ہو کر خوب دھیان لگا کر نماز پڑھو)

الفتاوى الهندية92/1

وتسقط بالريح في الليلة المظلمة……وكذا اذا حضر العشاء واقيمت صلاته و نفسه تتوق اليه وكذا اذا حضر الطعام في غير وقت العشاء و نفسه تتوق اليه كذا في السراج الوهاج

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved